Advertisement

Wednesday 8 September 2021

دانت گم ہو گیا اب دانتوں کی پری کیا کرے-Urdu Kahani- Dant gum ho gya

 Dant Gum ho gya- danton ki pari kya krey

Wania aur Amna ki kahanian


Funny Urdu story for kids

دانت گم ہو گیا اب دانتوں کی پری کیا کرے 

'دیکھیں میرا دانت ہل رہا ہے- یہ دیکھیں نیچے والا دانت ہے،' آمنہ خوشی سے پورے گھر کے چکر لگا رہی تھی- 

'ماما یہ دانت کتنے دن میں ٹوٹے گا- اب  دانتوں کی پری رات کو میرے تکیے کے نیچے بھی پیسے رکھے گی جیسے وہ آپی کے تکیے کے نیچے رکھتی ہے- مجھے دانتوں کی پری کتنے پیسے دے گی؟،' آمنہ کو دانت کے درد کی پرواہ نہیں تھی-

'اچھا آپ اس دانت کو ہلائیں نہیں- اب آپ زیادہ کھانا کھائیں، پھل کھائیں جیسے کہ سیب وغیرہ- آپ کا دانت خود ہی ایک دو دن میں ٹوٹ جاۓ گا،' ماما نے پیار کرتے ہوۓ آمنہ کو سمجھایا-

'بابا دیکھیں میرا دانت ہل رہا ہے-' آمنہ نے بابا کو دفتر سے گھر آتے ہی بتایا- 

'واہ بھئ، میری گڑیا تو بڑی ہو گئ ہے ماشاء اللہ- اب اس کے دودھ کے دانت ٹوٹنا شروع ہو گۓ ہیں- اب آپ شرارتیں کم کیا کریں اور اچھا اچھا پڑھا کریں،' بابا نے خوش ہو کر جواب دیا-

'دودھ کے دانت ۔۔۔ وہ کیا ہوتے ہیں اور بابا نے یہ تو کہا ہی نہیں کہ دانتوں کی پری مجھے پیسے دے گی-' آمنہ اداس ہو کر کمرے میں آگئ-

'بابا ہمیشہ آپی کو ہی پیسے دیتے ہیں- میں بھی تو بڑی ہو گئ ہوں،' آمنہ کو بابا سے پیسوں کا پوچھتے شرم آرہی تھی- 

'چھوٹے بچوں کے دانتوں کو دودھ کے دانت کہتے ہیں- یہ دانت مستقل دانتوں کی جگہ بچا کر رکھتے ہیں- جیسے ہی بچے 6 سال سے اوپر ہوتے ہیں تو دودھ کے دانت  ایک ایک کر کے ٹوٹنا شروع ہو جاتے ہیں- 12 سال کی عمر تک تمام دودھ کے دانتوں کی جگہ مستقل دانت آجاتے ہیں- مستقل دانت خراب ہو جائیں یا انھیں کیڑا لگ جاۓ تو وہ ٹھیک نہیں ہو سکتے اس لۓ اب آپ کو اپنے دانتوں کا خیال رکھنا ہو گا اور روزانہ دو دفعہ  صحیح طرح برش کرنا  ہوگا، جلدی جلدی نہیں،' بابا نے آمنہ کو سمجھایا- 

آخر اگلے دن شام کو آمنہ کا پہلا دودھ کا دانت ٹوٹ گیا-

اردو کہانی

آمنہ کے منہ میں کھڑکی،۔۔۔ کھڑکی، ' وانیہ ہنسنے لگی- ماما نے آمنہ کو صاف پانی سے کلی کروائ اور خون صاف کیا- اب تو آمنہ اپنا ننھا سا دانت لے کر پورے گھر کے چکر لگا رہی تھی- وانیہ نے آمنہ کے ٹوٹے دانت کی کئ تصویریں بنائیں اورموبائل سے سب خاندان والوں کو بھیج دیں-

'یہ دانت میں ٹشو میں لپیٹ کر رکھ دیتی ہوں- جب آپ سو جاؤ گی تو میں اسے آپ کے تکیے کے نیچے رکھ دوں گی تاکہ دانتوں کی پری آپ کا دانت لے جاۓ اور وہاں پیسے رکھ جاۓ،' ماما نے دانت لے کر اوپر رکھ دیا-

'آمنہ تو رات کو اٹھ کر آپ کے کمرے میں چلی جاتی ہے- دانتوں کی پری آۓ گی اور دیکھے گی کہ آمنہ تو ہے ہی نہیں اور وہ پیسے میرے تکیے کے نیچے رکھ جاۓ گی،' وانیہ نے اسے ڈرایا- 

'نہیں۔۔۔۔،' آمنہ چیخی- 

'ماما آج آپ میرے ساتھ ہی سوۓ رہنا- میں سو جاؤں تو بھی نہیں جانا، پلیز ماما،' 

'اچھا ٹھیک ہے، میں آپ کے ساتھ سووؤں گی اور وانیہ آپ باز آجائیں-' 

رات ہوگئ تھی-آمنہ بے چین انتظار کر رہی تھی کہ ماما نے ٹشو میں لپٹا دانت اس کے تکیے کے نیچے رکھ دیا-چھوٹی لائٹ جلائ اور آمنہ کے ساتھ لیٹ گئیں- آمنہ نے ایک باب ٹشو کھول کر اپنا دانت دیکھا اور خوش ہو کر لیٹ گئ- کچھ دیر بعد دوبارہ دیکھا- ایک ننھا منا سا دانت چھوٹے سے سرخ نشان   کے ساتھ مسکرا رہا تھا- آمنہ نے اسے رکھ دیا لیکن اس سے سے صبر نہیں ہوا اور دوبارہ تکیے کے نیچے سے ٹشو نکالا اور اسے کھولا تاکہ اپنا دانت دیکھ سکے- 

'ارے یہ کیا، ٹشوخالی تھا- اس میں دانت نہیں تھا- 

'میرا دانت،' آمنہ پریشان ہو گئ- 

'اوہ اب کیا ہوگا- آمنہ کا دانت گم ہوگیا- اب تو دانتوں کی پری آمنہ کو پیسے نہیں دے گی- میں تو پہلے ہی کہہ رہی تھی کہ اسے بار بار نہ دیکھو،' وانیہ ہنسنے لگی- 

'ایک منٹ، مجھے دیکھنے دیں، یہیں بستر پر ہو گا،' ماما نے بڑی لائٹ جلا دی- 

دانت تو کہیں نہیں تھا- نہ بستر پر، نہ کپڑوں، نہ تکیے کے نیچے، اتنا چھوٹا سا دانت اب کیسے نظر آتا- 

'اب مزا آۓ گا- میں نے کہا تھا کہ بار بار دانت کو نہ دیکھیں- میں تو اچھی بچی ہوتی تھی، ہمیشہ اپنا دانت سنبھال کر رکھتی تھی- اس لۓ تو میرے پاس بہت سے پیسے ہیں،' وانیہ نے اسے جلایا- 

'وانیہ آپ نے تو نہیں لیا دانت،' ماما نے پوچھا-

'میں نے کیا کرنا تھا اس خون والے گندے سے دانت کا- میں نے نہیں لیا- میں تو اسے منع کر رہی تھی کہ اسے بار بار نہ دیکھے،' وانیہ نے اپنی صفائ پیش کی- 

'کچھ نہیں ہوتا، آپ پریشان نہیں ہوں، اور سو جائیں میں دانتوں کی پری کو سب بتا دوں گی،' ماما نے آمنہ کو سمجھایا لیکن آمنہ کی آنکھوں میں تو موتے موتے آنسو تھے- 

'میرا دانت۔۔۔۔،' وہ کسی صورت بھی لیٹنے کو تیار نہیں تھی- 

'اچھا چلو، پری کو بیوقوف بناتے ہیں،' وانیہ کو خیال آیا- اس نے جلدی سے ایک سفید گتے کے چھوٹے سے ٹکڑے پر سرخ نشان لگایا اور ٹشو میں رکھ دیا- 

'دیکھو، بالکل اصلی دانت لگ رہا ہے-'

'ہاں بالکل،' ماما نے بھی کہا- 

آمنہ کچھ دیر بعد سکون سے  لیٹ گئ- 

'پری کو پتہ تو نہیں چلے گا کہ یہ نقلی دانت ہے،' اس نے سوچتے ہوۓ پوچھا- 

'ہاں، پری تو پہلے ہتھوڑی سے مار کر اور بھر قینچی سے کاٹ کر پتہ چلاتی ہے کہ دانت اصلی ہے یا نقلی- اسے تو پتہ چل جاۓ گا اور آپ کو کچھ نہیں ملے گا،' وانیہ نے بڑی بڑی آنکھیں کھول کر اسے بتایا- 

'وانیہ رک جائیں- وہ پریشان ہو رہی ہے- ' 

'آمنہ، دیکھیں دانتوں کی پری اصل میں آپ کے ماما بابا ہی ہوتے ہیں- وہ صبح بچوں کے تکیے کے نیچے سے دانت لے کر وہاں پیسے رکھ دیتے ہیں- پھر وہ دانت کو کیاری میں دبا دیتے ہیں- میں آپ کے بابا کو بتا دوں گی کہ آپ کا دانت گم ہو گیا ہے اور کیا معلوم کہ صبح صفائ کرتے ہوۓ مل ہی جاۓ- وہ آپ کے تکیے کے نیچے پیسے رکھ دیں گے اور ویسے بھی اب تو آپ کے دانت ٹوٹے ہی رہیں گے،' ماما نے آمنہ کو سمجھانے کی ایک اور کوشش کی- 

آمنہ خاموش ہو کر لیٹ تو گئ لیکن اب بھی وہ آہستہ آہستہ رو رہی تھی- 

وانیہ سے اپنی چھوٹی بہن کا رونا اب اور نہیں دیکھا جارہا تھا- اسے ایک اورخیال آیا- 

'چلیں آمنہ پری کو خط لکھتے ہیں،' اس نے دوبارہ لائٹ جلائ اور کاغذ اور پین لے آئ-

آمنہ بھی اٹھ کر بیٹھ گئ- 

"پیارے دانتوں کی پری،

امید ہے کہ آپ ٹھیک ہوں گی- آپ کو بتانا تھا کہ آج 7 ستمبر 2021 بروز منگل کو میر ی چھوٹی بہن آمنہ کا دودھ کا پہلا دانت ٹوٹ گیا- اصل میں وہ دانت ہم سے گم ہو گیا ہے- ہمارے پاس اس دانت کی تصویریں ہیں- براۓ مہربانی آپ ماما کے موبایل سے تصویر دیکھ لینا اور پیسے تکیے کے نیچے رکھ جانا---- اور چاکلیٹ بھی--- اور ٹافیاں بھی، جو بھی میری چھوٹی سی بہن کو پسند ہے- وہ وعدہ کرتی ہے کہ نۓ دانتوں کا خیال رکھے گی اور روزانہ دو دفعہ دانت برش کرے گی،' شکریہ

وانیہ نے خط لکھا- 

'چلو اب اس کو تکیے کے نیچے رکھ دیتے ہیں-'

'ٹھیک ہے،' اب آمنہ خوش اور مطمئین نظر آرہی تھی- توڑی دیر میں آمنہ سو گئ- 

 صبح دفتر جانے سے پہلے بابا کمرے میں آۓ، خط پڑھ کر اپنے پاس رکھ لیا- ا نھوں نے وہاں پیسے رکھے، آمنہ کو پیار کیا اور چلے گۓ- تھوڑی بعد وانیہ اٹھ کر کچن میں گئ- الماری سے ٹافیاں اور چاکلیٹ لا کر اپنی بہن کے تکۓ کے نیچے رکھ دیئے-  

ختم شد

 

  

Advertisement

Advertisement