Advertisement

Sunday, 24 September 2023

استاد کے حقوق۔استاد کی عظمت اردو مضمون


استاد کی عظمت /استاد کے  حقوق

اردو مضمون


استاد کی عظمت کو ترازو میں نہ تول

استاد تو ہر دور میں انمول رہا ہے 

انسان کو فرشتوں پر فوقیت علم کی بنیاد پر ہی دی گٸ ہے لیکن یہی انسان جب دنیا میں آتا ہے تو ایک خام پتھر کی طرح ہوتا ہے جس کو استاد  تراش کر ہیرا بناتا ہے۔ یہ استاد ہی ہے جو ایک صاف سلیٹ جیسے ذہن پر دنیا کو سنوارتااور سمجھاتا ہے۔  بہت سے رشتے اور تعلق روحانی اخلاقی اور معاشرتی طور پر بنتے ہیں ان میں ایک رشتہ استاد کا بھی ہوتا ہے استاد کو معاشرے میں روحانی والدین کا درجہ حاصل ہے۔ ہماری درسگاہ میں یہ جو استاد ہوتے ہیں اور درحقیقت یہی قوم کی بنیاد ہوتے ہیں


 استاد قوم کا محسن ہے استاد قوم کا خیر خواہ ہے استاد کو ان کا مستقبل سنوارنے کا فریضہ سر انجام دیتا ہے استاد قوم کی تنظیم و تکلیل کا ذمہ دار ہے استاد قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتا ہے استاد قوم کی اصلاح کرتا ہے استاد قوم کو کامیابی اور کامرانی سکھاتا ہے استاد قوم کی بقاء کا ضامن ہے استاد قوم کا طبیب ہے استاد قوم کا مسیحا ہے استاد قوم کا باپ ہے استاد بشر کو انسانیت کا درس دیتا ہے استاد محبت اخوت ،رواداری، ایثار، قربانی ، اتفاق ، اتحاد، شرافت ،امانت ،دیانت، صداقت اور عدالت کا سبق دے کر

افراد کو قوم کی علامت سکھاتا ہے اور قوم کا معمار ہے۔ وہ بھی دن تھے کہ خدمت استاد کے عوض بھی چاہتا تھا کہ جو یہ دل پیش کریں استاد واجب الاحترام اور لائق تنظیم ہے ایک زمانہ تھا جب طالب علم حصول علم کی تلاش میں میلوں سفر کیا کرتے تھے استاد کا ادب کیا کرتے تھے اور اپنے پیاسے من کو سیراب کیا کرتے تھے استاد کی ہر بات مانا کرتے تھے آج بھی انہی افکار کو دہرانے کی


ضرورت ہے جب ہی ایک ترقی یافتہ معاشرہ تقلیل پا سکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے "بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے " جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تعلیم دیتے تھے تو صحابہ کرام اس قدر خاموشی سے بیٹھتے تھے کہ گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں اور انہوں نے ذرا سی بھی حرکت کی تو وہ اڑ جائیں گے ۔ حضرت علی کا قول ہے " میں اس شخص کا غلام ہوں جس نے مجھے


ایک اللہ بھی پڑھنا سکھایا


دنیا میں علم کی قدر اس وقت ممکن ہے جب استاد کو معاشرے میں عزت کا مقام حاصل ہو ۔ استاد کے حقوق میں سے سب سے پہلا حق یہ ہے کہ اس کی بات کو توجہ سے سنا جاۓ اس کا احترام کیا جاۓ۔ اس کی کہی ہوٸ باتوں پر عمل کیا جاۓ۔ استاد جو سمجھاۓ اس کی مشق کی جاۓ اور اسے یاد رکھا جاۓ۔ استاد کا حق یہ بھی ہے کہ استاد کو اس کی محنت کے مطابق مناسب معاوضہ دیا جاۓ۔ معاشرے میں استاد کی عزت و احترام کا پرچار کیا جاۓ۔ اس کے جواب میں استاد کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے طالب علموں کو پوری ایمانداری و تندہی سے پڑھاۓ۔  جو طالب علم استاد کا ادب کرتے ہیں ان کا کہنا مانتے ہیں دنیا اور آخرت دونوں ان کامیاب ہوتے ہیں۔ استاد کی قدر اور منزلت اور عزت کو پہچانے والا معاشرہ ہی اپنا اصل مقام حاصل کر سکتا ہے استاد کے نقش قدم پر چل کر ہی دین اور دنیا کی نصیب ۔ اللہ ہم سب کو استاد کا حکم بجا لانے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین۔ بھلائی حاصل ہو سکتی ہے ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے یا اور


شیخ کتب ہے اک عمارت گھر جس کی صفت ہے روح  انسانی

استاد کے حقوق۔ اردو مضمون


Advertisement