میں بنا ایک کبوتر۔
اردو نظم بچوں کے لۓ
صاٸمہ ندیم
میں بنا ایک کبوتر
ڈھونڈنے نکلا نیا گھر
دیکھے میں نے پہاڑ
برف سے ڈھکے شاندار
ان کےبیچ تھی وادیاں
بہتی تھی نیلی ندیاں
پاس تھیں چھوٹی پہاڑیاں
لۓ درخت اور جھاڑیاں
ملے مجھے میدانی علاقے
سبز فصلوں کے بنے خاکے
کچھ دور تھا اک دریا
نیلا، میٹھا اور چمکیلا
دوست تھا اس کا سمندر
نمکین پانی تھا اس کے اندر
ملا مجھے دور یوں جزیرہ
پانی نے اس کو تھا گھیرا
پسند آٸ کچھ سطع مرتفع
باقی جگہ سے تھا میں اونچا
کیسا تھا دوستو ریگستان
ہر طرف ریت کا تھا طوفان
چُنوں کونسی زمینی شکل
بتا
ٶ آپ مجھے آج یا کل