اک نظم دنیا کے خوبصورت دارلحکومت میرے شہر اسلام آباد کے نام
حسن دیکھا، سحر دیکھا، جلال دیکھا
جس نے اسلام آباد شہر بے مثال دیکھا
دل کو کھینچتے، سبزے سے اٹے ہوۓ
مارگلہ کے پہاڑ اورمسحور مونال دیکھا
کنول کی مانند کھلتی ہوئی فیصل مسجد کی اوٹ
دیودار اور سنبل کو خوشی سے محال دیکھا
چشمے کے دامن میں بسی قائد اعظم یونیورسٹی
مستقبل کے خوابوں کو محنت میں نہال دیکھا
سرخ و نارنجی بہکتے پتے، خزاں میں ڈوبا بلیو ایریا
دسمبر کی ٹٹھرتی، سمٹی شاموں میں سورج کو لال دیکھا
سفید پھول خوبانی کے سناتے ہیں بہار کی نوید تو
چمکیلی املتاس سے سجتی گرمیوں کو ہر سال دیکھا
پرسکون باسیوں جیسی ٹھہری ٹھہری راول جھیل
شکرپڑیاں مانومنٹ سے لیکر مری تک سکوت کا جال دیکھا
گۓ ہم آبپارہ، کراچی کمپنی، مال اور جناح سپر
مزا آیا شاپنگ کا جب اتوار بازار کا سٹال دیکھا
سپریم کورٹ، ایوان صدر و وزیر اعظم کےسخت پہرے
شر اقتدار میں زوال کو عروج آور عروج کو زوال دیکھا
ہر موسم خوب ہے، ہر منظر خواب ہے یہاں
آنکھوں میں بس جاۓ جو ، یہی اک سوال دیکھا
حسن دیکھا، سحر دیکھا، جلال دیکھا
جس نے اسلام آباد شہر بے مثال دیکھا
Some beautiful pictures of Islamabad
Islamabad monument, shakarparian, |
Islamabad museum |
Margalla hills, Islamabad |