طارق بن زیادؒ
س- طارق بن زیاد کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
جواب- طارق بن زیاد ؒ فاتح اسپین تھے- آپ ؒ
افریقہ کے رہنے والے تھے- آپ کا تعلق بربر نسل سے تھا- آپ نے ایک کم تعداد کی فوج
کے ساتھ بڑی فوج کو شکست دی تھی- طارق بن زیاد ؒ افریقہ کے گورنر موسیٰ بن نصیر کت
نائب تھے- یہ خلیفہ والئد بن عبد الملک کا دورِ حکومت تھا- طارق بن زیاد ؒ نے کم
عمری میں ہی تمام جنگی فنون سیکھ لۓ تھے- اس زمانے میں شمالی افریقہ میں مسلمانوں
کی حکومت تھی- اسلامی سلطنت میں امن وامان اور خوش حالی تھی-
طارق بن زیاد ؒ کے وقت اسپین میں بادشاہ راڈرک
کی حکومت تھی، جس نے ظلم و ستم کی انتہا کر رکھی تھی- عوام غربت تلے دبے ہوۓ تھے
جبکہ حکمران عیاشی کر رہے تھے-
س- راڈرک کے کونسے گورنر نے طارق بن زیاد کا
ساتھ دیا؟
جواب- جولین – جولین کے کئ تجارتی جہاز تھے اور
ہسپانیہ میں کئ قلعے تھے- اس نے مسلمان فوج کے قافلوں کو وہاں تک پہچنے کا راستہ
دیا-
راڈرک
بادشاہ کے ظلم سے تنگ اور اس سے نجات کے لۓ اس کا گورنر جولین مسلمانوں کے ساتھ مل
گیا-
س- طارق بن زیاد ؒ نے ساحل پر کشتیاں جلانے کا
حکم کیوں دیا؟
س- طارق بن زیاد ؒکی اسپین کی طرف پیش قدمی کی
تفصیلات لکھیں؟
جواب- موسیٰ بن نصیر نے خلیفہ ولید بن عبد الملک
سے اسپین فتح کرنے کی اجازت مانگی- خلیفہ ولید بن عبد الملک سے اجازت ملنے پر
انہوں نے طارق بن زیاد ؒ کو سات ھزار فوجیوں کا لشکر دے کر اسپین کی مہم پر روانہ
کیا- طارق بن زیاد ؒ افریقہ کے جنوبی ساحل کی طرف پیش قدمی کی – وہ سپین کے سہر اُندلس
میں ایک پہاڑی کے قریب اترے جو جبلِ طارق کے نام سے مشہور ہوئ-
راڈرک ایک لاکھ کی فوج لے کر آگے بڑھا- طارق بن
زیاد ؒ نے موسہٰ بن نصیر سے اور فوج کی درخواست کی جس پر انہوں نے پانچ ہزار فوج
روانہ کر دی- مسلان فوج کی تعداد بارہ ہزار ہو گئ جو اب بھی بہت کم تھی- مسلمانوں
کی فوج صرف تلواروں اور نیزوں سے لیس تھی جبکہ راڈرک کی فوج کے پاس بہرترین اسلحہ
تھا، گھوڑے اور بہت سا جنگی ساز و سامان بھی- مسلمان فوجی دشمن کی برتری دیکھ کر
خوفزدہ نہ ہو جایئں اس وجہ سے طارق بئ زیاد نے ساحل پر موجود تمام کشتیاں جلانے کا
حکم دیا جن کے ذریعے وہ یہاں پہنچے تھے – اب واپسی کا کوئ راستہ نہ بچا تھا-
س- طارق بن زیاد ؒ نے اپنے ساتھیوں سے خطاب میں کیا
کہا؟
"مسلمانو! خب سمجب لو کہ اب تمہارے لۓ
واپسی کا رستہ نہیں- دشمن تمہارے آگے ہے اور سمندر تمہارے پیچھے ہے- اب عزم و ہمت
کے سوا کوئ چارہ نہیں ہے- تم اپنی جانوں پر کھیل جاؤ تاکہ کامیابی تمہارے قدم
چومے- تم اس علاقے میں اللہ تعالیٰ کے دین کو سر بلند کرنے آۓ ہو- تم جو عزم کرو
گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارا نام ہمیشہ زندہ رہے گا- اگر میں مارا
جاؤں تو آپس میں جھگڑا مت کرنا اگر تم دشمن کو پیٹھ دکھاؤ گے تو قتل کر دیۓ جاؤ گے
یا گرفتار ہو کر برباد ہو جاؤگے- اللہ کی راہ میں آگے بڑھو جب میں حملہ کروں تو تم
بھی دشمن پر ٹوٹ پڑو اور اس وقت تک دم نہ لینا جب تک یہ جزیرہ فتح نہ ہو جاۓ"
طارق بن زیاد ؒ کے خطبے نے مسلمانوں کے دلوں کو نیا ولولہ دیا
اور انہوں نے فتح کی ٹھان لی-
س- طارق
بن زیاد ؒ اور داڈرک کا مقا بلہ کب ہوا؟
جواب- سن 91 ہجری میں دونوں افواج کا مقابلہ ہوا
اور اللی کی مدد اور یقینِ کامل کی وجہ سے جنوبی اسپین پر طارق بن زیاد ؒ کو قبضہ
ہو گیا- مسلمانوں نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی اور اسپین کے اہم شہروں قرطبہ،
مالقہ، البیرہ اور تدمیر کو فتح کر لیا- اسپین کی اس فتح کے بعد مسلمانوں نے وھاں
آٹھ سو سال حکومت کی-
س- مسلمانوں کی اسپین میں فتح سے وھاں کے لوگوں
پر کیا اثرات ہوۓ؟
جواب- سپین کی فتح نے یورپ کی معاشرتی زندگی پر
اچھا اثر ڈالا- لوگوں کی حلت بہتر ہوئ اور وہ خوش حال ہو گۓ-
س- طارق بن زیاد ؒ کی وفات کب ہوئ؟
جواب- طارق بن زیاد ؒ 95 ہجری میں دمشق آگۓ اور
وہیں اس دنیا سے رخصت ہو گۓ-
س- اسپین کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟
اندلس