حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری ؒ
صوفیاۓ کرام نے اسلام کا نور دنیا کے کونے کونے میں پھیلا یاہے- برِ صغیر پاک و ہند میں بھی اسلام کی تعلیمات عام کرنے اور لوگوں کو اس کامل دین سے آگاہ کرنے میں صوفیا کا بڑا ہاتھ ہے- ان صوفیاۓ کرام میں سید علی ہجویری
المعروف داتا گنج بخش کا نام بھی سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے-
ابتدائ زندگی
سید علی ہجویری ،گنج بخش مشہورصوفی بزرگ اور ولی اللہ تھے- آپ کا اصل نام حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری ؒے- آپ کے خاندان نے ہجویر چھوڑ کر غزنی کے محلہ جلاب میں رہائش اختیار کر لی- اس لۓ اس کے نام کے ساتھ جلابی بھی لکھا جاتا ہے- آپ رضہ کا خاندان علم و تقویٰ میں مشہورتھا- آپ رضہ نے ابتدائ تعلیم غزنی سے حاصل کی- وہ مزید تعلیم کے لۓ خراسان، کرمان، عراق، شام، لبنان، آزربائیجان، اور دیگر علاقوں کا سفر کیا اور بہت سے علما سے علم حاصل کیا- آپ ؒ نے قران، حدیث اور تصوف کا علم حاصل کیا- آپ رضہ نے دین کی دعوتِ تبلیغ جاں فشانی سے کی- آپ رضہ نے
علم کے ساتھ عمل پر زور دیا-
سید علی
ہجویری المعروف داتا گنج بخش لاہور میں
آپؒ اپنے استاد و مرشد کے حکم مطابق1039 میں
غزنی سے لاہور آۓ تاکہ لوگ آپ کی برکات سے فیض یاب ہوں-اس وقت لاہور پر غزنوی خاندان
کی حکومت تھی- ایک روایت کے مطابق آپ محمود غزنوی کے بیٹے کے ساتھ آۓ- آپ لاہور تشریف لاۓ اور یہاں ایک مسجد اور درسگاہ تعمیر کی-یہاں
کثیر تعداد میں ہندو آبادی رہتی تھی جو ذات پات کے نظام سے تنگ تھی- آپ کی کرامات،
اخلاق اور کردار سے متاثر ہو کر ہزاروں لوگ اسلام کے دائرے میں داخل ہوۓ-
گنج بخش کا لقب
گنج بخش کے معنی ہیں خزانہ بخشنے والا- آپ ؒ کو یہ لقب اپنی فیاضی اور لاگوں کو اللہ کے قریب کرنے کی وجہ سے ملا جس وجہ سے لوگوں کی بہت سی مشکلات حل ہوئیں-حضرت سید علی ہجویری، گنج بخش کو یہ لقب مشہور صوفی
بزرگ اور ولی اللہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے دیا تھا- وہ آپ ؒ کے مزار پر
تشریف لاۓ اور کچھ عرصہ یہاں چلہ کاٹتے رہے- آپ ؒ کی تبلیغی کوششوں کی وجہ سے
ہزاروں لوگ مسلمان ہوۓ اور وہ آپ سئ عقیدت بھی رکھتے تھے اس لۓ آپ اپنے اصل نام کی
بجاۓ اپنے لقب سے زیادہ مشہور ہیں-
تعلیمات
آپ ؒ قرآن و حدیث اور فقہ کے عالم تھے- آپ ؒ کی
مادری زبان فارسی تھی- آپ کو عربی زبان پر بھی عبور حاصل تھا- آپ نے مسلمانوں میں
اتحاد و یگانگت کو فروغ دینے کے لۓ بہت سی کتابیں لکھیں جن کا موضوع تصوف تھا- ان
میں سے مشہور کتاب کشف المحجوب ہے-آپ ؒ نے
لوگوں کو علم کے حصول کی ترغیب دی- فقیر کو صبر اور غنی کو شکر کا مشورہ دیا- آپ ؒ
نے لوگوں کو جاہل صوفیا اور غافل علما سے بچنے کی ترغیب دی- آپ ؒ نے فرمایا کی
حقیقی صوفی وہی ہے جو اللہ اور رسول صہ کے احکامات پر عمل کرنے والا ہو- اخلاق
حسنہ پر عمل پیرا ہو- بدی، کینہ، حسد، جھوٹ اور لالچ سے دور ہو-
کشف المحجوب
آپ ؒ کی تصفیف میں سب سے زیادہ مشہور کشف
المحجوب ہے- اس کتاب نے تصوف کے صحیح معنوں کو اجاگر کیا- تصوف کی غلط تشریحات کو
رد کیا- لوگوں کو تصوف کی طرف راغب کیا- اس کتاب کے کئ زبان میں تراجم ہو چکے ہیں-
نو سو سال کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی یہ کتاب اتنی ہی مشہور ہے اور قابل تقلید ہے-
کتاب کا اسلوب سادہ، آسان اور واضح ہے-
وفات
مشہور روایات کے مطابق سید علی ہجویری، گنج بخشؒ
1072 میں فوت ہوۓ- آپؒ کو مزار لاہور میں ہے- یہ جگہ داتا دربار کے نام سے مشہور ہے- یہاں
ہر سال عرس منایا جاتا ہے اور لوگ دار دراز سے ہیاں فاتحہ خوانی کرنے آتے
ہیں- دینے والی صرف اللہ کی ذات ہے اور
صوفیا کرام نے بھی اسی کی تبلیغ کی ہے- ہمیں ہر حال میں صرف اللہ سے دعا مانگنی
چاہیے-