شیر کو موبائل ملا
اردو کہانی
لیول: 4-10
ابھی شہر جاؤ اور میرے لۓ موبائل لے کر آؤ ورنہ میں سارے' جانوروں کو کھا جاؤں گا،' فربو شیر غصے سے دھاڑا
جی سرکار، آپ فکر نہ کریں، میں ابھی چنٹو بندر کو شہر بھیجتی ہوں' سیانی لومڑی ٓسرجھکاتے بولی
اور سنو، موبائل اچھے کیمرے والا ہو جس سے میں اچھی سی سیلفیاں لے سکوں' شیر نے تاکید کی
جی سرکار، میں سمجھ گئ،' اس سے پہلے کہ شیر کوئ اور فرمائش کرتا لومڑی جلدی سے وہاں سے نکل گئ
آخر دنیا کے سب سے بڑے اور گھنے جنگل ایمزون میں موبائل کا' کیا کام -جنگل کا یہ حصہ تو شہر سے بہت دور ہے- فربو شیر کو کیا ہو گیا ہے؟' چنٹو بندر لومڑی کی بات سن کر بولا
اب میں تمہیں کیا بتاؤں، تمہیں تو پتہ ہی ہے، پچھلے دنوں انسانوں' کی آبادی میں کرونا نامی وبا پھیل گئ تھی- سارے انسان کسی چڑیا گھر کی طرح اپنے گھروں میں بند ہو گۓ تھے- بس انھی دنوں فربو شیر بھی دوسرے جانوروں کی دیکھا دیکھی شہر کی طرف نکل گیا- کتنا سکون تھا ہر طرف، سڑکوں پر گاڑی تو دور کی بات، گلیوں میں کوئ بچوں کی سائیکل بھی نہ تھی- تبھی فربو نے کچھ گھروں کی کھڑکیوں سے اندر جھانکا کہ انسانوں کو ڈرا سکے لیکن انسان تو موبائل لے کر بیٹھ مزے کر رہے تھے- بچے، بڑے سب موبائل لے کر بیٹھے تھے- کچھ نے تو اندر سے ہی اس کی وڈیوز بنانی شروع کر دیں- الٹا فربو شیر ڈر کر جنگل بھاگ آیا- بس تب سے اس نے تمام جانوروں کے ناک میں دم کر رکھا ہے کہ مجھے موبائل چاہیے،' لومڑی نے
تفصیل بتائ
-
چنٹو مرتا کیا نہ کرتا آخر جنگل کے بادشاہ کا حکم تھا- وہ درختوں سے چھلانگیں لگاتا شہر پہنچ گیا- کرونا وبا کا اثر کم ہو گیا تھا- انسان نے ویکسین جو بنا لی تھی- دکانیں کھلی ہویئں تھیں- چنٹو ایک دکان میں داخل ہوا اور آنکھ بچا کر دکاندار کا موبائل لے کر جنگل کی طرف بھاگ آیا- موبائل دیکھ کر فربو شیر بہت خوش ہوا-
اب مجھے تم لوگوں کے پیچھے بھاگ بھاگ کر خود کو تھکانے کی ضرورت نہیں بلکہ میں بھی اب انسانوں کی طرح کھانا آن لائن آرڈر کروں گا،' فربو بولا-
فربو شیر نے آن لائن کھانے والا صٖفحہ کھولا اور ایک ہرن کا آرڈر کر دیا- وہ شام تک انتظار کرتا رہا لیکن کوئ بھی آرڈر لے کر نہ آیا-
سرکار، موبائل پر آرڈر کے لے انٹر نیٹ چاہیے ہوتا ہے- یہاں تو موبائل کے سگنل بھی نہیں آتے،' لومڑی نے ڈرتے ڈرتے بتایا-
'مجھے ابھی انٹر نیٹ چاہیئے ورنہ میں سب کو کھا جاؤں گا،' فربو غصے سے دھاڑا-
چنٹو بندر دوبارہ شہر کی طرف بھاگا- جنگل سے کچھ دور ایک انٹرنیٹ کا کھمبا تھا- ہاتھی نے بڑی مشکل سے تار کھینچے اور زرافے کی لمبی گردن کو کھمبا بنا کر تاروں کو جوڑ دیا- فربو پہلے ہی زرافے کی گردن کو سیلفی سٹک بنا کر شیر موبائل سے سیلفیاں بناتا رہا-اب فربو شیر کے موبائل میں انٹر نیٹ آنے لگاتو اس نے زیبرا کو اپنی تصویریں اور وڈیوز بنانے کا کام دے دیا-
سب سے پہلے تو فربو نے ایک ثابت ہرن، آدھے بکرے اور میٹھے میں ایک مگر مچھ کا آرڈر دیا- پھر وہ گوگل پر اپنی تصویریں اپ لوڈ کرنے لگا- تصویریں اپ لوڈ کرتے اس کی نظر افریقہ کے چڑیا گھر میں پھرتی ایک شیرنی پر پڑگئ- اس نے جانوروں کو شیرنی کو وہاں لانے کا حکم دیا-
سرکار، افریقہ تو بہت دور ہے- کیوں نہ ہم اس شیرنی کا موبائل نمبر ڈھونڈیں اور اس سے واٹس ایپ پر بات کر لیں- اس طرح ہم اسے یہاں آنے کی دعوت بھی دے سکتے ہیں،' سیانی لومڑی نے مشورہ دیا-
'یہ ٹھیک ہے وہ شیرنی تو میری تصویروں سے ہی متاثر ہو جاۓ گی- جلدی سے اس کا نمبر معلوم کرو- زیبرا نے گوگل پر سرچ شروع کی اور کچھ دیر میں شیرنی کا نمبر مل گیا-جیسے ہی شیر شیرنی سے بات کرنے والا تھا کہ موبائل بند ہو گیا- موبائل کی چارجنگ ختم ہو گئ تھی-
'مجھے نہیں معلوم مجھے جنگل میں بجلی چاہیے تاکہ میں جب چاہوں موبائل چارج کر سکوں،'
اب جنگل میں اتنی دور بجلی کیسے آۓ گی؟' چنٹو بندر نے کہا بھی کہ وہ شہر سے چارجنگ کر لاتا ہے لیکن شیر تو موبائل چھوڑنے کو تیار ہی نہیں تھا- آخر چنٹو پھر شہر کی طرف بھاگا- اس دفعہ چارجر ڈھونڈ کر لانے کا کام بھالو کو دیا گیا- چیتے نے بجلی کی تاروں کو جنگل تک لانے میں مدد کی- دریائ گھوڑا بیچارہ تو ایک دلدلی علاقے کے پاس تاروں کو پکڑ کر کھڑا ہو گیا کہ کسی جانور کو کرنٹ نہ لگ جاۓ- خدا خدا کر کے چارجنگ ہوئ تو شیرنی آن لائن نہ تھی
-
اس سے پہلے کہ شیر غصے میں آتا لومڑی نے اسے آن لائن گیمز کا بتا دیا- اب تو فربو شیر دن رات آن لائن گیمز کھیلتا رہتا- کچھ دن سکون سے گزرے تھے کہ موبائل پر ساری سروسز بند ہو گیئں- شیر کو آن لائن کھانے اور آن لائن گیمز کا بڑا سا بِل ملا تھا- اسے ڈھیر سارے پیسے دینے تھے-
'انسان کی اتنی ہمت کہ وہ فربو شیر سے پیسے مانگے- کیا اب جانور بھی دفتر جائیں اور پیسے کمائیں،؛ فربو شیر غصے میں بے چین کبھی غار سے باہر کبھی اندر آرہا تھا-اسی گصے میں اس نے پانچ خرگوش کھا لۓ اور ایک سانڈ کو مار گرایا-
'سرکا ر آپ ایک یو ٹیوب چینل بنا لیں- اس سے آپ مشہور بھی ہو جائیں گے اور کچھ پیسے بھی کما لیں گے-،' سیانی لومڑی نے ڈرتے ڈرتے پھر سے مشورہ دیا-
فربو شیر کو یہ مشورہ پسند آہا- جلد ہی ایک یو ٹیوب چینل بن گیا-اب تو جیسے جنگل میں میں مصیبت آگئ تھی- کبھی فربو شیر ہاتھی کے اوپر بیٹھ کر وڈیو بناتا، کبھی جنگلی چھپکلی کے ساتھ رینگنے لگتا- کبھی اُلو کی طرح آوازیں نکالتا اور کبھی مگر مچھ کے اوپر بیٹھ کر پانی کی سواری کرتا- ایک دن تو حد ہی ہو گئ- وہ بندر کی طرح درختوں سے لٹک کر ؤڈیو بنا رہا تھا کہ اتنے زور سے گرا کہ اس کی ہڈی ہی ٹوٹ گئ- جانوروں نے بڑی مشکل سے اسے اس کے غار تک پہنچایا- لیکن فربو شیر بازنہ آیا بلکہ
جنگل کے جانور اس کی حرکتوں سے تنگ آگۓ تھے- اب جنگل میں پہلے والا سکون نہیں رہا تھا- جانوروں کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹ بنانے کی باتیں ہو رہیں تھیں- جانور پریشان تھا کہ ان کی دنیا میں انسان نہ پہنچ جایئں-
انسانوں کی دنیا تو جنگل کی دنیا سے مختلف اور بہت مشکل تھی- انسان تو ویسے بھی خود غرض مشہور ہے- انٹر نیٹ اور بجلی کا سنتے ہی انسان تیزی سے وہاں کا جنگل کاٹنے لگے تا کہ وہاں وہ اپنے گھر بنا لیں- جانوروں کے رہنے اور کھانے کی جگہ کم پڑنے لگی- آخر تمام جانوروں نے فربو شیر سے جان چھڑانے کی ٹھان لی-
سیانی لومڑی نے ہی ایک آیئڈیا دیا جو سب کو پسند آیا-
سرکار، کیوں نہ ایسی شاندار وڈیو بنائ جاۓ جس سے دنیا کو معلوم' ہئ کہ آپ کتنے بہادر اور ایتھلیٹک ہیں-،' لومڑی فربو شیر کے پاس آئ-
' جنگل کے پار تیز دریا کے اوپر جو چٹان ہے، آپ وہاں سے چھلانگ لگائیں اور کسی عقاب کی طرح ہوا میں اڑتے واپس جنگل میں آجائیں- آپ کے فلورز حیران رہ جائیں گے لیکن یہ تھوڑا مشکل ہو گا شاید آپ کر نہ پائیں ،'لومڑی چالاکی سے بولی-
'واہ ! یہ خیال مجھے کیوں نہیں آیا- یہ تو میرے لۓ بہت ہی آسان ہے-اس طرح میرے ویوز بھی زیادہ ہو جایئں گے- بس تم تیاری کرو- ہم کل ہی یہ وڈیو بنائیں گے،' فربو شیر جوش سے بولا-
اگلی صبح فربو شیر رسیوں کی مدد سے سب سے اوپر والی چٹان پر چڑھ گیا- نیچے تیز دریا بہہ رہا تھا- سب جانور وہاں شیر کی حوصلہ افزائ کے لۓ موجود تھے- ایک مکاؤطوطا پنجوں میں موبائل دباۓ شیر کی وڈیو بنا رہا تھا- شیر نے جیسے ہی چھلانگ لگائ تو وہ پانی میں جا گرا اور تیز پانی میں تیرتا جنگل سے دور چلا گیا- جانوروں نے ساری رسیاں کاٹ ڈالیں تاکہ وہ کبھی واپس نہ آسکے- فربو شیر کے جاتے ہی لومڑی نے طوطے سے موبائل لے کر دریا میں پھینک دیا- زرافہ کی گردن سے انٹرنیٹ کی تاریں ہٹا دی گئیں- دریائ گھوڑا بھی بجلی کی تاروں کو کاٹ کردلدلی علاقے سے باہر آگیا- جنگل میں پھر سے سکون ہو گیا-