Advertisement

Saturday, 15 January 2022

واہگہ بارڈر_ اک اردونظم

 

واہگہ بارڈر

ایک نظم



دل کھینچتا ہے ، ہاں دل کھیچتا ہے
بارڈر کے پار جانے کی ضد کرتا ہے

فلک شگاف نعروں، دلسوز ترانوں میں
اک بے ہنگم سی خاموشی کو ترستا ہے

کاش کہ دیکھ سکوں وہ محلات اور باغات
 کتابوں میں بنی تصویر میں جو ڈھونڈتا ہے


جدا ہونا فطرت سے زیادہ ضرورت ٹھہری
نبھانے ذمہ داریاں بھاٸ بھاٸ سے کٹتا ہے


جھانکنے ماضی کی کھڑ کیوں سے کیونکر
  گھر کی بند سرحدوں سے اب سر رگڑتا ہے


تہزیب کے کٸ دھارے اُدھر سے شروع تو
تاریخ کا بڑا راستہ یہاں سے بھی گزرتا ہے


اک ٹانگ پر کھڑا جوشیلا جوان جانے
   وحشتِ جنگ میں لگا زخم نہیں بھرتا ہے


بکھرتی ہیں سلطنتیں،  کھچ جا تی نئ لکیریں
قانونِ قدرت دنیا کا نقشہ کب ایک سا رہتا ہے


تناؤ میں لہراتے، بلند فضا میں اٹھے جھنڈے
بند گیٹ تو جیسے ان کی سالمیت کوتکتا ہے  

لڑنا ہے تو لڑو پھیلی منافق داستانوں سے
کھوجو کچھ مثبت، جنون بے وجہ بھڑکتا ہے

کھل جاٸیں گے دل تو کھلیں گے دروازے
اک  پکا ارادہ ہی نیتوں کو خالص کرتا ہے

بھرتے رہیں ان کے اسلحہ خانوں کے اکاٶنٹ
دنیا کے ٹھیکیداروں کو تو سکون کھٹکتا ہے

بارود سے بھری پیٹیوں سے نہ بھریں پیٹ
دونوں طرف ننگا بھوکا انسان سوچ یہ تڑپتا ہے

 وطن کی محبت سے سمجھوتہ نہیں ممکن
بس اک ماحول ، محبت کے لۓ سر دھنتا ہے


کوٸ تو تریاق ہو جاۓ پُراثر  اس زہر پر
نفرت کا مرض لاعلاج تو نہیں لگتا ہے

بن جاٸیں جھونکا ہوا کا یا پنچھی آوارہ
ہر نگاہ کا محورایسے یہاں سے وہاں اڑتا ہے

 بڑھو آگے مٹا دو رنجیشیں ساری اب کہ
حقیقت سے نظریں چرانا صرف خون مانگتا ہے


صا ئمہ ندیم

WAHGA BORDER POETRY


 

Advertisement