Advertisement

Tuesday 11 October 2022

what is Ghazal ,matla,maqtaشعری اصطلاحات۔ بحر مطلع مقطع

شعری اصطلاحات کیا ہیں شعر کیا ہوتا ہ؟

شعر عربی زبان کا لفظ ہے جس کےلغوی معنی جاننا یادریافت کرنا ہیں۔ شعر کو بیت بھی کا جاتا ہے۔ ہر شعرکے دو مصرعے ہوتے ہیں۔

ہر شعر کسی نہ کسی بحر میں ہوتا ہے۔ بحران موزوں کلمات کا نام ہے جن پر اشعار کا وزن ٹھیک کیا جاتا ہے۔ مثلاً یہ شعر بحر ہزج میں ہے اور اس کےہر مصرع کا وزن مفاعیلین چار بار ہے۔یعنی

شاعری میں یوں تو بہت سی اصناف ہیں مثلاً غزل، قصیدہ، رباعی، قطعہ، مثنوعی، مرثیہ، مخمس، مسدس، ترکیب بند، ترجیع بند، نظم معرا، نظم آزاد وغیرہ لیکن شاعری کی اہم ترین صنف غزل ہے۔غزل میں شاعر اپنے خیالات کا اظہار نہایت لطیف طریقے سے کرتا ہے۔ غزل میں تشبیہ، تلمیح، استعارہ ، رمز و کنایہ اور زبان و بیاں کے منفرد انداز اپنا کر غزل کو جان دار اور دل ربا بنایا جاتا ہے

غزل کے معنی

بعض کے نزدیک غزل کے معنی ہرن کی چیخ اور بعض  کے نزدیک عورتوں سے یا عورتوں کے متعلق باتیں کرنا ہے۔

غزل کے بنیادی موضوعات دردوالم، حسن و عشق، محبوب و وفا وغیرہ ہیں لیکن اب غزل کا داٸرہ بہت وسیع ہو چکا ہے۔ 

اب غزل کے موضوعات عشق سے آگے فلسفہ زندگی، آگہی، سیاست اور تصوف میں بھی ملتے ہیں۔

اردو شاعری مطلع، مقطع، ردیف، قافیہ


 :

اردو شاعری اصطلا حات

آٸیں اب غزل کی بنیادی شعری اصطلاحات کے متعلق کچھ جانتے ہیں۔ یہ شعری اصطلاحات کسی بھی غزل ا پابند اردو نظم کا بنیادی جزو ہیں۔
کسی بھی غزل یا پابند اردو نظم میں اس کے بحر کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوۓ ان بنیادی شعری اصطلاحات کا معلوم ہونا اور ان کا 
استعمال جاننا ضروری ہے۔

مطلع
Matla
اصطلاح میں غزل، یا نظم کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں۔ اس کے پہلے دو مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔:


یہاں پہلے دو اشعار ہم قافیہ ہیں اور مطلع ہیں۔

مقطع
Maqta
غزل یا نظم کا آخری شعر جس میں شاعر اپناتخلص استعمال کرتا ہے مقطع کہلاتا ہے۔
کعبہ کس منہ سے جاٶ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
یہ شعر مقطع ہے۔
اگر شعر آخری ہو لیکن اس میں تخلص نہ ہو تو وہ مقطع نہں کہلاۓ گا۔
تخلص وہ مختصر یاپورا نام ہوتا ہے جو شاعر اپنی غزل میںاستعمال کرتے ہیں۔

قافیہ
Qafiya
شعری اصطلاح میں ان حروف و حرکات کو قافیہ کہا جاتا ہے جو شعر یا مصرعے کے آخر میں    آتےہیں۔ ہم قافیہ الفاظ کی آواز آپس میں ملتی ہے۔

 پراسرار سی دنیا یہ نیند کی آغوش

طوفان بے سبب ،  شور بھی خاموش

نہ کوٸ چوٹ، نہ آنسو میں درد

ایسے پہاڑ سے دریا گرے مد ہوش

دُکھ میں صبر، جنون میں سکون

بھول جاٸیں سب،  لمحوں کے بےہوش

جب چٹخنے لگے اعصاب شل ہو کر

گلے ملے  تازہ دم کرنے کو پر جوش

گاڑی چھوٹے کبھی پرچہ جاۓ بھول

خوف لاشعور  کے ناچیں بنا پا پوش

دبی خواہشیں کرتی پھریں اعلان

 چاند کو چھو کر آجاٸیں ماہ روش

آنے والے لمحوں کی جھلک کھڑکی

کبھی بچپن کی گلی لے جاۓ پرجوش

بچھڑوں سے ملاقات، خواب کی بات

یہ اور وہ جہاں ہوۓ اک جہت مہ نوش


اس نظم میں آغوش، خاموش، مد ہوش، مہ نوش ہم قافیہ الفاظ ہیں۔ نظم یا غزل کے پہلےدو اشعار ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ اس کے بعد چوتھا، چھٹا ۔۔۔۔یعنی ایک کے بعد اگلا اس مصرعہ ہم قافیہ ہوگا۔

ردیف

Radeef


ردیف کے لفظی معنی ایک ہی گھوڑے پر کسی کے پیچھے سوار ہونے کے ہیں۔

شعری اصطلاح میں قافیہ کے پیچھے آنے وال ے لفظ کو ردیف کہتے ہیں۔

ردیف کبھی دو لفظوں کی ہوتی ہے اور کبھی چھ سات لفظوں کی لیکن ردیف ہمیشہ ایک ہی رہتی ہے۔

جیسے

گلزار ہست و بو نہ بیگانہ وار دیکھ

ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ

علامہ اقبال کے ان اشعار میں ”دیکھ

ردیف ہے۔






مقطع

Advertisement