ایک بچے کی قرارداد
اردو نظم
The Resolution of a 1 kid in Urdu at the start of a new year.
Urdu poetry for kids
قرآن پورا کرنے کا ہے ارادہ
کرلیا خود سے یہ پکا وعدہ
پانچ نماز یں ہیں پڑھنی
اچھی باتیں ہیں سیکھنی
گالی نہیں دینی کسی کو اب
اچھا اخلاق پسند کریں سب
زبان ہو نہ جاۓ میری کالی
سنانی ہے صرف سچی کہانی
استاد کی بات ہے ماننی
امی ابو سے ضد نہیں باندھنی
کرنی ہے دن رات محنت
سب سے اچھا نتیجہ ہو زینت
ہو نہ جاٶں میں بیمار
موباٸل کا استعمال کم ہو یار
لگانا ہے اک پودا اس سال
کرنی ہے مدد جو ہو بدحال
سڑک پر کوڑا نہیں پھینکنا
گندگی سے اب دور ہے بھاگنا
وطن پھولے میرا ماں جیسا
میں بنو ں اس کا فخر ایسا
نئے سال کی ریزولوشن یا قرارداد ایک روایت ہے، جو مغربی دنیا میں سب سے زیادہ عام ہے لیکن مشرقی دنیا میں بھی اب اس کا رجحان عام ہے، جس میں ایک شخص یا طالب علم اچھے طریقوں کو جاری رکھنے، کسی ناپسندیدہ عادت یا رویے کو تبدیل کرنے، ذاتی مقصد کو پورا کرنے، یا بصورت دیگر اپنے رویے کو بہتر بنانے کا عزم کرتا ہے۔ ایک کیلنڈر سال کا آغاز میں وہ اپنے آپ سے کچھ باتوں کا عہد کرتا ہے اور پورا سال ان کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔
یہ اردو نظم ایک مسلمان بچے کی نۓ سال کی قرارداد یے جس میں وہ قرآن ختم کرنے، سچ بولنے، درخت لگانے اور ایسی بہت سی باتوں کو نۓ سال میں کرنے کا عزم کرتا ہے۔
اردو نظم
بچے کی قرارداد
خلاصہ اور مرکزی خیال
مرکزی خیال
اردو نظم ”ایک بچے کی
“قرارداد
شاعرہ صاٸمہ ندیم نے لکھی ہے۔ اس اردونظم کا
مرکزی خیال یہ ہے کہ سال کے آغاز میں بچوں کو اپنے آپ سے کچھ وعدے کرنے چاہیے اور پورا سال ان پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اردو نظم بچے کی قرارداد
خلاصہ
اس نظم میں شاعرہ صاٸمہ ندیم کہتی ہیں کہ ایک بچہ اپنے آپ کے لۓ ایک قرارداد منظور کرتاہے کہ وہ اس سال اپنا قران پاک مکمل کرے گا۔ پانچ نمازیں پڑھے گا۔ وہ اپنے اخلاق کو اچھا بناۓ گا اور گالی نہیں دے گا۔ وہ بچہ جانتا ہے کہ جھوٹ بولنے سے زبان کالی ہو جاتی ہے اس لۓ وہ ہمیشہ سچ بولے گا۔ وہ بچہ امی ابو کی بات مانے گا اور استاد کی بات مان کر بہت زیادہ پڑھے گا تاکہ اس کا نتیجہ بہت اچھا آۓ۔ اس کے علاوہ
۔وہ ایک پودا لگاۓ گا//
اردو نظم
ایک بچے کیقرارداد کے مطابق وہ بہ ایک غریب بدحال کی مدد کرنے اور اپنے ملک کے لۓ ایسا کام کرنے کے اس کا ملک اس پر فخر کرے کا وعدہ بھی کرتا ہے۔
مشق
س۔ اردو نظم بچے کی قرارداد کس نے لکھی ہے۔
ج۔ صاٸمہ ندیم
س۔ کیا آپ سال کے آغازمیں کوٸ قرارداد منظور کرتے ہیں۔
ج۔ جی ہاں میں قرارداداپنی ڈاٸری پر لکھتی ہوں۔ اور کبھی کاغذ پرلکھ کر اپنے کمرے کی دیوار پر لٹکا لیتی ہوں۔
س۔ اردو نظم
بچے کی قرارداد
میں کۓ جانے والے وعدوں کو کاپی پر لکھیں۔