Advertisement

Tuesday 7 March 2023

یہ جن کہاں رہتے ہیں؟۔ ڈراٶنی اردو کہانی بچوں کے لۓ۔

  • Want to avoid the screen time usage of your kids then Take the print and bind the pages of this Urdu story and create your own copy of a storybook.
  • Want to avoid adds...go to simplified page option
  • #Urdubedtimestory #Urdustoriesforkids

یہ جن کہاں رہتے ہیں؟۔

 اردو کہانی بچوں کے لۓ

مصنفہ:صاٸمہ ندیم


اردو ڈراٶنی کہانی۔😖 urdu horror story
”-

جن بھوتوں کی زیادہ باتیں نہیں کرتے ورنہ وہاں جن آجاتے ہیں“ ۔ مس کرن  بچوں کو خاموش کروانے کی کوشش کررہی تھیں۔

جماعت پنجم کے طلبا صرف جن، بھوتوں کی کہانیاں سننا چاہتے تھے جبکہ مس کرن انھیں کوٸ بھی اور دلچسپ کہانی سنانا چاہتی تھیں۔ آج پہلا پیریڈ ہی لاٸبریری کا تھا۔

۔”زیادہ جن بھوتوں کی باتیں نہیں کرتے ورنہ وہاں جن بھوت آجاتے ہیں۔“ مس کرن نے جان چھڑانے کے لۓ کہا ۔ اصل میں انھیں خود جن بھوت کی کہانیوں سے ڈر لگتا تھا۔  ان کی بات سن کر کافی بچے ڈر گۓ۔ آمنہ تو خوفزدہ  ہوکر اردگرد دیکھنے لگی۔ بس اک شازل کی سوٸ اب تک وہیں اٹکی ہوٸ تھی۔ 

۔”مس یہ جن رہتےکہاں ہیں؟“ شازل نے پوچھا تو  مس کرن نے اسے ڈانٹ دیا کہ اب جنوں کی اور باتیں نہیں ہوں گی۔ کہیں کوٸ جن ہی نہ یہاں آجاۓ۔

 تبھی لقمان کھڑا ہوا اور بولا  کہ مجھے ایک جن کے بچے کی بہت ہی دلچسپ کہانی آتی ہے۔ لقمان اونچے قد کا گہری کالی رنگت والا خوش مزاج بچہ تھا جس کے بہت سے دوست تھے۔ وہ کٸ سال سے اس سکول کا طالب علم تھا۔اس نے کہانی شروع کی کہ جن دنیا والوں سے بہت دور ویران پہاڑیوں میں، صحراٶں میں اور  سمندری جزیروں میں رہتے ہیں۔ وہاں ان کے بڑے بڑے گھر ہوتے ہیں۔ بازار ہوتے ہیں اور سب کچھ ہوتا ہے۔ وہ جب چاہے۔۔۔ جہاں چاہے جا سکتے ہیں ۔ ان کی رفتار روشنی سے بھی تیز ہوتی ہے اور اس لۓ وہ کسی کو نظر بھی نہیں آتے ۔ اس لۓ وہ انسانوں کے پاس سے گزر جاتے ہیں لیکن کسی کو نظر نہیں آتے۔۔۔وہ کسی انسان کو تنگ نہیں کرتے اگر وہ انہیں تنگ نہ کرے“،۔

۔”یہ کہانی تو نہیں ہے،“ شازل ہنسنے لگا۔

۔”یہ کہانی ہی ہے۔۔۔ ایک منٹ سن تو لو۔۔۔“ جماعت میں پراسرار سی خاموشی ہو گٸ تھی۔

۔” بہت سال پہلے دور چٹیل ویران جزیرے میں موجود پہاڑوں میں جنوں ایک  بستی تھی۔ وہ جن وہاں بہت سکون سے رہتے تھے اورسواۓ بہت ضرورت کہ وہ انسانوں کی بستیوں کی طرف رخ نہیں کرتے تھے۔

وہاں صدیوں سے کسی انسان کا بھی گزر نہ ہوا تھا۔ اگر کوٸ بھولا بھٹکا مسافر وہاں آبھی جاتا تو وہ جن اس کو ڈرا کر بھگا دیتے تھے۔ اُس سال اک نوجوان مسافر دنیا کی ویران جگہوں کی سیر کرتے کرتے اس جزیرے تک پہنچ گیا۔ اسے وہ ویران اور پراسرار پہاڑ کی چوٹی بہت پسند آگٸ۔ اُس نے وہاں اپنا خیمہ لگایا۔وہ اپنے تھیلے سے لیپ ٹاپ نکال کر کچھ لکھنے لگا تھا کہ اچانک اس کا لیپ ٹاپ بند ہوگیا۔ تنگ آکر اس نے  اپنا موباٸل نکالا اور وہ وہاں وڈیوز بنانے ہی والا تھا کہ موباٸل اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دور گرا اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ ساتھ ہی اتنی تیز  ہوا چلی کہ اس کا خیمہ اکھڑ گیا۔ اس کا سامان دور دور بکھر گیا۔ وہ مسافر بہت ڈر گیا ۔ اس کا تھیلا اڑتا ہوا اس کی کشتی میں جا گرا۔ رات کا اندھیرا بھی پھیلنے لگا تھا۔وہاں موجود جن خوش تھے کہ اب یہ مسافر بھی جلد ہی یہاں سے بھاگ جاۓ گا لیکن وہ سب حیران ہوۓ جب اس مسافر نے اپنا بکھرا سامان اکٹھا کیا اور ایک طرف جھاڑیاں اکٹھی کرکے آگ جلالی۔ اب وہ اس آگ پر کچھ کھانے کے لۓ بنا رہا تھا۔ جس جگہ اس جن نے آگ جلاٸ وہ اک جن کا گھر تھا جہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ سو رہا تھا۔ اس جن کو بہت غصہ آیا اور وہ اپنی اصلی اور خوفناک شکل میں اس مسافر کے سامنے آگیا اور اسے پکڑ کر جنوں کے سردار کے پاس لے گیا۔ 

یہ جن کہاں رہتے ہیں۔ڈراٶنی اردو کہانی بچوں کے لۓ
designed by freepik

سردار کے فیصلے کے مطابق اس مسافر کو غلام بنا لیا گیا۔ اس مسافر کے ہاتھ پاٶں میں بیڑیاں  ڈال دی گٸیں۔ اب اس سے جنوں کی دنیا کے مشکل کام کرواۓ جاتے تھے۔ بہت وقت گزر گیا۔ اس دوران اس مسافر کی دوستی وہاں موجود ایک جن کے بچے سے ہوگٸ۔

جن کے بچے کو انسانوں کی بستیاں دیکھنے اور ان کی کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا۔ اب وہ مسافر اس جن کے بچے کو اپنی دنیا کی کہانیاں سناتا۔ وہ اپنی دوردراز علاقوں کی سیر سے لیکر گنجان شہروں کی تیز رفتار زندگی کے اتنے دلچسپ واقعات سناتا کہ جن کے بچے نے بھی انسانوں کی دنیا دیکھنے کی ضد شروع کردی لیکن اس کے ماں باپ نے اس کو ڈانٹ کر چپ کروادیا۔ اس مسافر نے جن کے بچے سے کہا کہ اگر وہ اس کی یہاں سے بھاگنے میں مدد کرے گا تو وہ اسے انسانوں کی دنیا کی سیر کرواۓ گا۔ ایک رات جب تمام جن سو رہے تھے تو اس جن کے بچے نے نہایت ہوشیاری سے اس مسافر کی ہاتھ اور پاٶں کی بیڑیاں کھول دیں اور مسافر کو اپنی پیٹھ پر بٹھا کر اُس کی دنیا تک لے آیا۔ اپنی دنیا میں پہنچتے ہی وہ نوجوان مسافر یکدم بوڑھا ہوگیا تھا۔ یہ انسانوں اور جنوں کی دنیا کے وقت کی مختلف

رفتار کی وجہ سے تھا۔ اس رات اس مسافر نے جن کے بچے کی پیٹھ پر بیٹھ کر اسے دنیا کے بہت سے ملکوں کی سیر کرواٸ۔ دنیا میں کہیں دن تھی اور کہیں رات۔ وہ بڑے بازاروں میں گۓ۔ میلوں میں اور پارکوں میں گۓ۔ اچھے اچھے کھانے کھاۓ۔ اب جنوں کی دنیا کی صبح ہونے والی تھی۔ اس لۓ وہ جن کا بچہ اس مسافر کو اس کے گھر چھوڑ کرتیزی سے اپنی بستی کی طرف آیا کہ وہ سب کے جاگنے سے پہلے اپنے گھر جا کر سو جاۓ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو سب جاگ چکے تھے۔ جنوں کا سردار بہت غصے میں تھا۔ اس نے جن کے بچے کو ایک ہزار سال کے لۓ جنوں کی دنیا سے نکال دیا اور اس کی تمام طاقتیں بھی لے لیں۔ وہ جن کا بچہ دنیا میں آگیا تھا۔ وہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے اسی مسافر کے گھر پہنچا تو وہ کسی اور ویران دنیا کے سفر پر نکل چکا تھا۔ اب وہ جن کا بچہ دنیا میں بھٹکتا رہتا تھا۔ اسی طرح کٸ سال گزر گۓ۔ جنوں اور انسانوں کی دنیا میں وقت مختلف طریقے سے گزرتا ہے۔ جنوں کی دنیا میں وقت آہستہ گزرتا ہے اسلۓ وہ بھی آہستہ آہستہ بڑا ہورہا تھا۔ آخر ایک دن ایک نیک آدمی نے اسے اپنے گھر میں جگہ دی اورایک سکول میں داخل کروادیا ۔ اب اسے انسانوں کی دنیا کی عادت ہوگٸ تھی۔ اس نے کٸ دوست بھی بنا لۓ تھے۔ لیکن پھر بھی اسے اپنی بستی اور گھر والے بہت یاد آتے تھے۔ آخر اس کی سزا کاوقت پورا ہوگیا تھا۔ اور وہ اپنے گھر جانے والا تھا لیکن وہ اس دنیا کو کبھی نہیں بھولے گا۔اور یہ کہ یہ ایک سچی کہانی ہے۔۔۔۔“۔ ساتھ ہی کسی چیز کے زور سے گرنے کی آواز آٸ تو تمام بچے اور مس کرن دروازے سے باہر دیکھنے لگے۔

ساتھ ہی ایک شخص جماعت میں داخل ہوا اور بولا کہ میں سکول کا نیا کلرک ہوں۔

۔”وہ میڈم کہہ رہی ہی کہ آپ کی جماعت کےبچے 

لقمان نے سکول چھوڑ دیا ہے آپ اس کی فاٸل تیا ر کر دیں“۔
۔”لقمان کیا آپ نے سکول چھوڑ دیا ہے؟“۔
مس کرن اور باقی بچوں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاں 
لقمان موجود نہیں تھا۔
سب واپس مڑے تو وہ کلرک بھی وہاں موجود نہیں تھا۔ بچوں نے بہت ڈھونڈا لیکن لقمان اور وہ کلرک 
دوبارہ کسی کو نظر نہیں آۓ۔

Advertisement