ملک سے محبت ہے یا نہیں بولو
اردو نظم ۔صاٸمہ ندیم
ملک سے محبت ہے یا نہیں بولو
دشمن کو دشمن سمجھتے ہو یا نہیں بولو
یہ بیچ کی بلی نہیں بن سکتے
اس کے گریبان تک جا سکتے ہو یا نہیں بولو
کیا ہے تمہارا نظریہ محبت پیہم
یا ڈگمگاتا جاتا ہے بازی گروں کے ہاتھ بولو
سستا ہوتا ہےخون جہاں مٹی سستی
اس مٹی کو سونا سمجھتے ہو یا نہیں بولو
نہیں چلیں گی اب دو کشتیاں
ڈوبنے سے پہلے فیصلہ کرسکتے ہو یا نہیں بولو
سوچتے بھی ہو یا صرف گزارتے ہو
روز وشب کا حساب کرسکتے ہو یا نہیں بولو
نابود ہو جاۓ گا ہر خون آلود ہاتھ
صفوں سے اسے نکال سکتے ہو
یانہیں بولو
وطن سے محبت ہے یا نہیں بولو
دشمن کو دشمن سمجھتے ہو یا
نہیں بولو
نو بالغ گمراہ کیوں ہوۓ اس وطن کے
ذہن ساز کو کٹہرے میں لا سکتے ہو یا نہیں بولو
مل کر برباد کیا سب نے اس کو
واپسی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہو یا نہیں بولو
میں سے ہم کا سفر کرنا ہے اب
ہم سے میں کو نکال سکتے ہو یا نہیں بولو
کیا اک اور دھماکے کا ہے انتظار یا
دھماکہ ساز کو کارساز بنا سکتے ہو یا نہیں بولو
یاد بھی ہیں وہ آزادی کی داستانیں کچھ
آزادی کو غلامی سے بچا سکتے ہو یا نہیں بولو
اس کے گانے گنگنا تے ہو روزوشب جب
اس کا کالا نقاب اٹھا سکتے ہو یا نہیں بولو
قطرہ قطرہ سفر ہوتا ہے پتھر ٹوٹنے کا
بارش کو الزام سے بچا سکتے ہو
یا نہیں بولو
کیوں خاموش ہو کیا سوچتے ہو
دل کے چور کو پکڑ سکتے ہو یا
نہیں بولو
ملک سے محبت ہے یا نہیں بولو
دشمن کو دشمن سمجھتے ہو یا نہیں بولو