Advertisement

Thursday 16 March 2023

چاند کی پری اور پانی کا شہزادہ۔ اردو کہانی بچوں کے لۓ

  • Want to avoid the screen time usage of your kids then Take the print and bind the pages of this Urdu story and create your own copy of a storybook.
  • Want to avoid adds...go to simplified page option
  • #Urdubedtimestory #Urdustoriesforkids

چاند کی پری اور پانی کا

 شہزادہ

اردو کہانی بچوں کے لۓ

مصنفہ :صاٸمہ ندیم


پورے چاند کی سطح پر نظر آنے والے کالے دھبے اصل میں اک پری  کے آنسو ہیں۔کیونکہ وہ پری صدیوں سے وہاں قید ہے اور پانی کے شہزادے کا انتظار کر رہی ہے۔

وہ کیسے!

Urdu story for kids

اصل میں بہت سالوں پہلے چاند پر خوبصورت پریوں کا ایک بے حد روشن شہر آباد تھا جہاں پریاں خوشی سے اچھلتی کودتی رہتی تھیں بس ان پریوں کو سیارہ زمین کی طرف دیکھنے کی اجازت نہ تھی کیونکہ سیارہ زمین کے ساۓ کی وجہ سے چاند کو کٸ دن تک سورج کی روشنی سے محروم رہنا پڑھتا تھا۔ اس لۓ وہ کبھی آدھا اور کبھی پورا روشن ہوتا تھا ۔ایک چودہویں کی رات چاند کے چوکیدار وں سے غلطی ہوگٸ اور زمین کی طرف والی کھڑکی کھلی رہ گٸ۔ چاند کی پریوں نے نیچے دیکھا تو سیارہ زمین کی خوبصورتی دیکھ کر  مبہوت  رہ گٸ ۔ لاکھوں کڑروں انسان جو پورے چاند سے خاموش باتیں کر رہے تھے۔ چھتوں پر اداس کھڑے  نوجوان ، تھکے ہارےمسافر اور کھڑکیوں سے جھانکتے ننھے بچے سب ہی تو چاند سے باتیں کر رہے تھے لیکن وہ چاند کو چھو نہیں سکتے تھے۔  اور وہ دور تک پھیلا نیلارنگ کیا  تھا۔ اتنا خوبصورت رنگ تو ان پریوں نے کبھی نہیں دیکھا تھے۔ 

چاند کی اک پری جو وہاں کی مشہور ساٸنسدان بھی تھی نے اس نیلے رنگ کو قریب سے دیکھنا چاہتی تھی۔ اس کے لۓاس نے جیسے ہی چاند سے قدم باہر نکالا تو خلا میں اڑنے لگی۔ بہت دیر خلا میں بھٹکنے کے بعد وہ زمین پر گری اور پھر ہوا میں اوپر اٹھ گٸ۔ اس کے پاٶں دھنس گۓاور پھر وہ زمین پر ایک خرگوش کی طرح اچھلتے ہوۓ قریب ہی پانی کی سطح پر گری۔ پری نے بہت مشکل سے اپنے آپ کو سنبھالا تو اس نے اپنے آپ کو اس خوبصورت نیلے رنگ کے درمیان پایا۔ وہ اس نیلے رنگ پر چل رہی تھی اور پانی سے کھیل رہی تھی۔ اس نیلے رنگ کی آواز اور خو بصورتی دیکھ کر وہ دنگ رہ گٸ۔ اس نے سوچا کہ کچھ نیلا رنگ وہ اپنے چاند پر بھی لے جاۓ گی۔ ادھر کشش ثقل یعنی گریویٹی کے دیو کو معلوم ہوا کہ کوٸ مخلوق ہے جو پانی کی سطح پر چل سکتی ہے۔ زمین پر اچھل سکتی ہے تو اسے سخت غصہ آیا کہ اس نے زمین کے سب انسانوں اور پانی کو اپنی کشش ثقل سے قید کیا ہوا تھا۔ کوٸ بھی انسان اپنے دونوں پاٶں زمین سے اوپر نہیں اٹھا سکتا تھا اور نہ ہی پانی اوپر جاسکتا تھا۔ کشش ثقل کے دیو نے فوراً پری کو قید کرنے کا حکم دیا۔ پری واپس چاند پر جانے ہی والی تھی کہ زمین پر صبح ہو گٸ اور چاند اس کی نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ دیو جن کے سپاہیوں نے اسے پکڑ کر دیو کے سامنے پیش کردیا۔ دیو جن سخت غصے میں تھا۔ اسے ڈر تھا کہ چاند کی پری پانی پر چلنے کا راز زمین کے کسی انسان کو نہ دے دے۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ انسان پانی پر چل سکیں۔ یا ہوا میں اڑ سکیں۔ اس دیو جن نے چاند کی پری کو سمندر کی سب سے نچلی تہ میں قید کر دیا۔ پری کی قید کا سن کر پانی کے شہزادے نے کشش ثقل کے دیو جن سے جنگ کرنے کا اعلان کردیا کیونکہ اسے معلوم ہوا تھا کہ چاند کی پری اس پانی کے لۓ ہی زمین پر آٸ تھی اور وہ بھی کشش ثقل کے دیو سے رہاٸ چاہتا تھا۔ وہ ہوا میں بلند ہونا چاہتا تھا۔

 بس پھر کیا تھا۔ زمین کے سمندروں میں سونامی آگیا۔ کشش ثقل کے دیو اور پانی کے شہزادے میں گھمسان کی جنگ ہوٸ اور پانی کا شہزادہ جیت گیا۔ اس نے چاند کی پری کو آزاد کروا لیا اور پانی پر بنے اپنے محل لے آیا۔ پانی کا شہزادہ بہت عقل مند اور رحم دل تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ پری زمین کے انسانوں کو پانی پر چلنے کا راز بتا دے تا کہ انسان کشتیوں کی بجاۓ پانی پر چل کر اپنے لمبے لمبے سفر تہہ کر سکیں اور پانی کی لہریں بھی اوپر کی طرف اٹھ سکیں۔ اس نے پری کو ایک بڑی سی ساٸنس لیبارٹری بنا کر دی جہاں وہ تجربے کر سکتی تھی۔ اب سمندروں  کے پانیوں میں بڑی اونچی اونچی لہریں اٹھنے لگیں تھیں لیکن اب بھی کشش ثقل دیو کا اثر باقی تھا۔پانی کے شہزادے نے پری کو ساری دنیا کے سمندروں کی سیر کرواٸ۔ اس کٸ خوبصورت جزیرے  دکھاۓ۔

پری اب اپنے تجربات کے آخری مراحل پر تھی کیونکہ اب وہ جلد از جلد واپس چاند پر جانا چاہتی تھی۔ اگلی چودہویں کی رات کو اس نے پانی کے شہزادے سے واپس جانے کی اجازت مانگی اور وہ شہزادے کو اپنی تحقیقات کے مطابق پانی پر چلنے کا فارمولا دینے والی تھی کہ اس رات چاند گرہن ہو گیا۔ یہ سب کشش ثقل کے دیو اور چاند کے بادشاہ کی ملی بھگت تھی۔ سورج زمین اور چاند کے درمیان آگیا  تھا۔چاند کے بادشاہ نے  اس گرہن کا ذمہ دار اس مفرور پری کو ٹھہرایا۔ چاند کے چوکیدار زمین پر آۓ اور چاند کی پری کو قید کر کے لے گۓ۔ پانی کے شہزادے نے پری کو بچانے کی بہت کوشش کی لیکن کچھ بھی نہ کر سکا۔ کشش ثقل کا اثر اب بھی باقی تھا۔ ادھر پری اپنے ساتھ چھپا کر کچھ پانی بھی لے گٸ تاکہ چاند کی سطح پر بھی رنگ بکھر جاٸیں اور وہ جلد پانی کے شہزادے کو بھی وہاں بلا سکے ۔ پھر وہ اک آزاد زندگی گزار سکیں۔

ادھر چاند کے بادشاہ کو جیسے ہی پری کے پاس پانی کا پتہ چلا تو اس نے وہ پانی شہزادی کی آنکھوں میں بھر دیا جو آنسو بن  گۓ۔اس نے پری کو قید  کردیا۔اب پری کے آنسو ہر چودہویں کی رات کو چاند پر گرنے لگے۔ ادھر پانی کا شہزادہ بے چین ہو کر چاند کی سطح کو چھونے کی کوشش کرنے لگا۔  

Urdu story for kids


کچھ عرصے کے بعد چاند پر بہت بڑا زلزلہ آیا۔ چاند پر چٹانوں کا شور ہوا اور چاند کی سطح ہر موجود سب چیزیں تباہ ہو گٸیں۔ حیرت انگیز طور پر چاند کی پری بچ گٸ اور وہ سطح بھی جہاں اس کے آنسو گرے تھے۔کیونکہ اس کے پاس پانی موجود تھا۔ 

چاند کی پری آج بھی چاند پر قید ہے اور چودہویں کی رات کو اس کے آنسو چاند ہر گرتے ہیں جو زمین پر کالے دھبےنظر آتے ہیں۔ چاند کی پری کویقین ہے کہ اک دن پانی کا شہزادہ اور وہ مل کر کشش ثقل کے دیو سے زمین کو آزاد کروالیں گے اور انسان بھی چاند کو چھو سکیں گے۔دوسری طرف چاند کی سطح پر بھی پانی کا نیلا رنگ بکھر جاۓ گا۔ وہاں پھر سے روشن شہر آباد ہو گا۔ اس کے آنسو زمین کے پانی کی طرح چاند کو بھی آباد کر دیں گے۔ 

پھر وہ اور پانی کا شہزادہ چاند پر اک نٸ دنیا بساٸیں گے۔

Urdu story for kids


ڈھونڈیں تو ذرا کیا آپ کو چودہویں کی رات کو چاند پر اک قید پری اس کے بکھرے آنسو نظر آتے ہیں یا نہیں۔ باقی چودہویں کی رات کو سمندروں کی اونچی ہوتی لہروں اور پانی کی بے چینی جسے مدوجزر کہتے ہیں کے بارے میں تو آپ نے سنا ہی ہو گا

ختم شد

Images attribution

Freepik, vecteezy

Advertisement