بیٹیاں۔ اردو نظم ۔
poem about daughters
بٹیاں
چاہ کی شدت کیا ہےلمس کی حدت
میری بیٹیوں نے چکھائی مجھے یہ لذت
چھپا لوں پروں میں یا پھیلا دوں آسماں
مہرباں رہے ان پر قطب کی ہر سمت
ان کی آنکھوں میں دیکھوں خود کو
ان کی ہنسی ہی ٹھہری بس میری اجرت
احساس کی مٹی سے گوندھی پیکر جاناں
وہ میرے لٸے رحمت، وہی میری نعمت
اپنی خوش قسمتی پہ کروں میں رشک
مجھے ہے دنیا میں ہی جنت کی بشارت
قاٸل ہوں قابلیت کے سب ان کی
خود جو چاہیں بنا لیں وہ اپنی قسمت
تھام لیں گی مجھے وہ اور میں ان کو
جو پڑا خدانخواستہ کبھی وقت ضروت