' ک ' اور 'گ ' سے شروع ہونے والے محاورے، مطلب اور جملے
- کام تمام کرنا: مار دینا
شکیل نے اپنی بہادری سے کئ دشمنوں کا کام تمام کر دیا۔
- کان کترنا: مات دینا
مقابلے کے امتحان میں لڑکیوں نے بہترین کارکردگی سے لڑکوں کے کان کتر دیۓ-
- کان کھڑے ہونا: ہوشیار ہونا
کھانے کی بات سنتے ہی تمہارے کان کھڑے ہوجاتے ہیں-
- کانوں کا کچا ہونا: ہر کسی کی باتوں پر یقین کرلینا
انسان کو اتنا بھی کانوں کا کچا نہیں ہونا چاہیے ،کچھ اپنی عقل بھی استعمال کرو-
- کانوں کان خبر نہ ہونا: کسی کو پتہ نہ چلنا
احمد نے باہر ملک جانے کی ساری تیاری کرلی اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی۔
- کایا پلٹنا: قسمت بدلنا
قومیں محنت سے اپنی کایا پلٹ سکتی ہیں-
- کلیجہ منہ کو آنا: خوف آنا
اپنی امی کے آپریشن کا سوچتے ہی میرا کلیجہ منہ کو آتا ہے-
- کلنک کا ٹیکہ: بدنامی کا دھبہ
مجرم انسا ن پورے ملک کے لۓ کلنک کا ٹیکہ ہوتا ہے۔
- کمر باندھنا: تیار ہونا
میں نے امتحان کی تیاری کے لۓ کمر باندھ لی ہے۔
- کھوے سے کھوا اچھلنا: بہت رش ہونا
عید کے قریب آتے ہی بازاروں میں کھوے سے کھوا اچھلنے لگتا ہے۔
- کان پر جوں تک نہ رینگنا: کوئ اثر نہ ہونا
استاد نے بچوں کو پڑھنے کا کہا لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
- کان پڑی آواز سنائ نہ دینا: بہت شور ہونا
شادی والے گھر میں اتنا شور تھا کہ کان پڑی آواز سنائ نہ دیتی تھی۔
- گا ڑھی چھننا: خوب دوستی ہونا
آج کل کرن اور فضہ کی گا ڑھی خوب چھن رہی ہے، خدا خیر کرے۔
کچھ لوگوں کی فطرت میں گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا ہوتا ہے۔
- گڑے مردے اکھاڑنا: پرانی باتیں یاد کرنا
اب گڑے مردے اکھاڑنے کا فائدہ نہیں، جو ہونا تھا ہو گیا ہے۔
- گلے کا ہار ہونا: بہت عزیز ہونا
بشرہ اپنے بچوں کو ہر وقت گلے کا ہار بناۓ رکھتی ہے۔
- گن گانا: تعریف کرنا
ہر وقت اپنے گن گانے سے بہتر ہے کہ کچھ کام کرلو۔
- گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا: بہت تجربہ کار ہونا
گھاٹ گھاٹ کا پانی پی کر مجھے دنیا کی خوب سمجھ آگئ ہے۔
- گھٹی میں پڑنا: فطرت میں داخل ہونا
جھوٹ بولنا تو ارتغل کی گھٹی میں پڑا ہوا ہے۔
- گھمسان کا رن پڑنا: شدید لڑائ ہونا
1965 میں پاکستان اور بھارت میں گھمسان کا رن پڑا۔
- گھوڑے بیچ کر سونا: بے فکر ہو کر سونا
امتحان ختم ہوتے ہی وہ گھوڑے بیچ کر سویا۔
- کتابی کیڑا ہونا: ہر وقت پڑھنے والا ہونا
امتحان میں اچھے نمبر لینے کے لۓ کتابی کیڑا بننا پڑتا ہے۔
- گل چھرے اڑانا: عیش کرنا
حلال کمائ کوئ بھی گل چھرے اڑا کر ضائع نہیں کرتا ہے۔