Advertisement

Tuesday, 13 July 2021

نانا ا بو کی کیاری اور سبزیوں کی شامت -Nana abu ki kiayri aur sabzion ki shamat-Wania aur Amna ki Urdu kahanian

Nana abu ki kiyari aur sabzion ki shamat-Urdu Story

It's always fun to spend holidays at grandparents home. Same is here... 

 نانا ا بو کی کیاری اور سبزیوں کی شامت

نانا جان کو باغبانی کا بہت شوق

 ہے۔

نانا جان کے گھر کے باہر اک چھوٹی سی کیاری ہے جس میں وہ موسمی سبزیاں اگاتے ہیں۔  گرمیوں میں نانا ابو نے بھنڈی، کریلے، توری اورکدو اگاۓ تھے۔کریلے اور توری کی بیل تو دیوار پر چڑھ گئ تھی۔اس کے علاوہ ٹماٹر اور بینگن بھی چھوٹے چھوٹے پودوں پر لگے تھے۔ وانیہ، آمنہ،اور ان کی خالہ کی بیٹی فاطمہ نے کئ سبزیاں توڑیں اور نانی امی نے ان کے لۓ تازہ سبزیوں سےمزیدار سالن بنایا تھا۔  

نانا جان بہت محنت سے زمین کی گوڈی کرتے ہیں۔اس میں کھاد ڈالتے ہیں۔ بیجوں کو زمین میں ڈالتے ہیں اور پانی دیتے ہیں۔ اس لۓ وہ بچوں کو کیاری میں کھیلنے سے منع کرتے ہیں۔

اس سردیو ں کے آغاز  میں بھی نانا ابو نے کئ سبزیو‌‌ں کے بیج لگاۓ۔ سبزیاں پک چکی تھیں لیکن بچوں کی جنگ نے نانا ابو کی محنت برباد کردی۔


ہوا کچھ یو‌ں کہ سردیوں کی چھٹیاں تھیں۔ وانیہ اور آمنہ چھٹیاں گزارنے نانا ابو کے گھر گیئں۔ وانیہ کو نانا ابو کی کیاری سے تازہ سبزیاں توڑنابہت اچھا لگتاہے۔ نانی امی نے وانیہ سے کہا کہ وہ کیاری سے گاجر،شلجعم اور تازہ مولی لے آۓ تاکہ وہ بچوں کو سبزیوں کا سلاد بنادیں۔ نانا ابو نماز پڑھنے گۓ تھے۔

URDU KAHANIAN

اس دن اسلام آباد میں کچھ زیادہ ہی سردی تھی۔وانیہ اک ٹوکری لے کر  کیاری میں گئ لیکن اسے کہیں بھی گاجر،مولی اور شلجعم نظر نہ آۓ۔ اس نے آمنہ کو اور فاطمہ کو بلایا۔وہ دونوں بھی ٹوپی ،جیکٹ اور جرابیں پہن کر باہر آگئیں۔ لیکن کسی پودے پر کوئ  سبزی نہ تھی۔کیاری کے اک کونے پر پالک، دھنیا اور پودینہ لگے ہوۓ تھے۔ابھی وانیہ سبزی ڈھونڈ رہی تھی کہ کسی نے اس کی کمر پر کوئ چیز ماری۔ وانیہ نے پیچھے مڑ کر دیکھا، وہاں فاطمہ کھڑی  ہنس رہی تھی۔اور وہاں ایک  گاجر پڑی تھی


تم نے مجھے کیوں مارا' ، وانیہ نے فاطمہ سےپوچھا۔'

میں نے کچھ نہیں کیا،' فاطمہ بولی۔'

اچانک ان کی نظر اک پودے کے نیچے گاجر پر پڑی۔ وانیہ  گاجر لینے کے لۓ جھکی تو اسے وہاں شلجعم،آلو اور مولی بھی نظ  آۓ ۔وانیہ کو یاد آیا کہ کچھ سبزیاں زمین کے نیچے اگتی ہیں ۔ وہ دونوں سبزیاں توڑنے لگیں۔

 تب ہی انھیں گاڑی کی آواز آئ ۔ بشر ی خالہ آئیں تھیں۔ان کے بچے  منال، عنایہ اور مصطفی بھی کیاری میں آگۓ۔ وہ بھی وانیہ کی مدد کرنے لگے۔کچھ دیر کے بعد آمنہ اور مصطفی کیاری میں بھاگنے لگے۔ وہ پکڑن پکڑائ کھیل رہے تھے کہ اچانک کسی نےاک گاجر فاطمہ کی کمر میں ماری۔بس پھرکیا تھا فاطمہ کو غصہ آگیا۔

'میں نے تمہیں نہیں مارا تھا،پھر تم نے بدلہ کیوں لیا،' فاطمہ نے وانیہ سے کہا اور اپنی ٹوکری سے وانیہ کی طرف اک مولی پھینکی۔

'میں نے کچھ نہیں کیا لیکن اب کروں گی'

وانیہ نے بھی جواب  میں اک شلجعم  پھینکا۔

بس پھر کیا تھا، کچھ ہی دیر میں وہاں دو ٹیمیں بن گیئں۔

اک ٹیم میں وانیہ اور عنایہ اور دوسری ٹیم منال اور فاطمہ کی تھی۔ اب دونوں طرف سےسبزیوں کی مدد سےگولہ باری ہو رہی تھی۔  نانا ا بو کی کیاری میں سبزیوں کی  شامت آگئ تھی۔

 لڑائ ابھی جاری تھی کہ اتنے میں نانا ابو نماز پڑھ کر آگۓ۔ اپنی خوبصورت 

کیاری کا یہ حال دیکھ کر انھوں نے سرپکڑ لیا۔ 




بچوں کو خوب ڈانٹ پڑی۔ اب توسب بچے کیاری سے باہر آگۓ اور لگے اک دوسرے پر الزام لگانے۔


'فاطمہ نے مجھے پہلے گاجرماری،' وانیہ بولی۔


'نہیں، نانا ابو بلکہ اس نے مجھے مارا'


اوہ ، یہ وہ شرارتی خرگوش ہوں گے جو کیاری کے باہر رہتے ہیں اور موقع   پاتےہی اندر آجاتے ہیں،' نانا ابو کچھ سوچ کر بولے۔ خرگوش کا سن کر سب حیران ہو گۓ

کیاری کے باہر اک کونے میں خرگوش کا گھر تھا۔

بچوں نے نانا ابو سے معافی ما نگی اور ان سے درخواست کی کہ وہ انھیں کیاری صاف کرنے میں مدد کرنے دیں۔عنایہ اور منال نے سبزیاں سمیٹیں اور لے کر گھرکےاندرچلی گیئں۔وانیہ اور فاطمہ کھرپہ لے کر آیئں اور نانا ابو کی ہدایت کے مطابق گوڈی کرنے لگیں

۔ارے مصطفی اور آمنہ کہاں گۓ۔وہ دونوں خرگوش کےبل میں خرگوش ڈھونڈرہے تھے۔ آخر انھیں اک سفید خرگوش نظر آگیا۔ مصطفی نے اسے پکڑ لیا اور اندر لے آیا۔ اب تو سب بچے خرگوش کے پیچھے بھاگ رہے تھے خرگوش کبھی ٹی وی لاؤنج اور کبھی کچن میں چھپ رہا تھا_اتنا شور تھا کہ کان پڑی آواز نہیں سنائ دے رہی تھی


یہاں تک کہ بشری خالہ نے خرگوش کوگھر سے باہر نہ نکال دیا۔چھوٹے بچوں کو ٹی وی پر کارٹون لگادیئے اور بڑے بچوں کے سامنے بہت سے مٹر لا کر رکھ دیۓ  اور انھیں مٹر چھیلنے کا کہا۔ اس طرح نانی امی کی مدد بھی ہوگئ اور بچےبھی کچھ دیر سکون سے بیٹھ گۓ۔بچوں کو اب بھی کئ شرارتیں سوجھ رہی تھیں لیکن وہ بشری خالہ کے ڈر سے خاموش بیٹھے رہے۔


The end


 نانا ابو اور نانی امی کے گھر چھٹیاں ہمیشہ ہی مزے سے بھرپور ہوتی ہیں۔ آپ بھی اپنا کوئ مزیدار واقعہ کمنٹ میں ہمیں سنائیں ۔ 

سبق


بچوں کومزہ ضرور کرنا چاہیے لیکن نانا ابو اور نانی امی کو پریشان نہیں کرناچاہیے، شور نہیں کرنا چاہیےاور نہ ہی ان کے گھر کی چیزیں خراب کرنی چاہیے۔غلطی ہوجاۓ تو معافی مانگنی چاہیے۔


Advertisement