URDU POETRY-AZADI-E-MARDAN
by fusionstories
آزادئ مرداں
سوچا نہ تھا کہ یہ وقت بھی آۓ گا
چھو نا تو دور کی بات، ذومعنی اشارہ بھی پکڑا
جاۓ گا
شکایت سُنی جاۓ گی
دفعہ لگائ جاۓ گی
یہ عورت بھی کیا اب اپنی اوقات دکھاۓ گی
مردوں سے مقابلے کی سزا دے رہا تھا
میں تو اسےگھر سے نکلنے کی دوا دے رہا تھا
پیچھا ہی تو کیا تھا
ذرا سا ٹچ ہی تو کیا تھا
اب کیامیری
نیت کو ہراساں کیا جاۓ گا
سوچا نہ تھا کہ یہ وقت بھی آۓ گا
موبائل نے کر دی آزادی سلب
صبح سلب، شام سلب
سر پر ٹوپی پہن کر بن جاتا تھا معصوم
اماں کا چاند، کماؤ پوت
لڑکیاں ہیں بلاتی مجھے
میں کیا جانوں ، جب ورغلاتی مجھے
اک ویڈیو نے کھول دیۓ سارے پول
میڈیا نے کر دیا میرا ڈبہ گول
وراثت میں ملی تھی آزادئ مرداں مجھے
کیا اسے اِ ک سازش کی بھینٹ چڑھایا جاۓ گا
سوچا نہ تھا کہ یہ وقت بھی آۓ گا
دفتر ہو، گھر یا بس سٹاپ
رکشے میں ہو یا پیدل جناب
پردہ دار ہو یا بے پردہ
مجھے نہیں ہوئ کبھی کوئ پرواہ
اک موقع کی تلاش میں رہا باربار
مجبوری میں نکلی وہ عورت
یا ہو تعلیم کے راستے کی داعی
سگریٹ کا دھواں پھونکتا رہا
مٹھائ اشاروں میں مانگتا رہا
گھر تک پیچھا کرتا
کسی تھپڑ کو خا طر میں نہ لاتا
ڈھٹائ کی اعلی مثال تھا میں یار
اب اِس
کو پکڑ، اُس کو سزا
سُن سُن کہ خبریں رہنے لگا پیٹ خراب
کیا اب ہر کِسی کو کٹہرے میں لایا جاۓ گا
سوچا نہ تھا کہ یہ وقت بھی آۓ گا
بہت سے اچھے بھی ہیں مجھ میں
تربیت میں، شعور میں جچتے
ماں بہن کی عزت کو جانتے
عورت کو اک انسان
سمجھتے
مقابلہ ضرور کرتے
پروفیشن میں
آگے نکلتے اس سے
پیشن میں
برابر نہ سہی تو
کم تر نہ گردانتے
اس کو حد میں
رکھتے ہوۓ
اپنی حد بھی جانتے
آزادی زیادہ ہو
تو بن جاتی ہے وبال
چاہے مرد ہو یا
عورت بے محال
آزادی ہے ذ مہ
داری کا نام
کوئ معاشرہ ہے
چلا نہ چلے گا
مانند شتر بے مہار
میری کہانی کا لب لباب شائد یہ سمجھا پاۓ گا
سوچا نہ تھا کہ یہ وقت بھی آۓ گا