اُٹھو اُٹھو
نیا دن آ گیا
اردو نظم
صاٸمہ ندیم
اُٹھو اُٹھو
نیا دن آ گیا
اُ ٹھو اُٹھو
نیا دن چھاگیا
خوابوں کو کرو باۓ باۓ
دنیا کو کہہ دو اب ہاۓ
چارج ہو جاٶ فاسٹ
کرو کام نان سٹاپ
وقت جو گزر جاۓ
کبھی ہا تھ نہ آۓ
سو سو کر نہ کرو ضاٸع
ملا جو وقت کا سرمایہ
چھوڑو موباٸل، رکھو ریموٹ
اٹھو جاٶ اب نہ ہو لیٹ
تم کرسکتے ہو جو چاہو
بس مستقل پیچھے لگ جاٶ
بنے راہ سے راہ
ملے سِرے سے سِرا
کرو کوشش لگاٶ زور
کچھ تم میں ہے بات اور
راستے کٸ منزلیں بہت
دنیا اسی لۓ تو خوبصورت
اُٹھو اُٹھو نیا دن آگیا
اُٹھو اُٹھو نیا دن چھا گیا