Advertisement

Monday, 22 November 2021

چھوٹی عید کا تہوار لایاخوشیوں کی بہار

 چھوٹی عید کا تہوار

لایاخوشیوں کی بہار
   عیدکی نماز
گلے ملے ہر ناراض
کس کس کو عیدی چاہیے
دادا ، چاچا اور ماموں کی آواز
بھاگتا جاۓ  ہر بچہ جنا ب
خوشی ہوا میں خوشی فضا میں
آج کوٸ نہ روکے ،  نہ ڈالے رعب

مہندی ، چوڑیاں اور گھڑی
نیا کرتا، کالی عینک اور پرس
ہر کسی نے کی ہے تیاری خوب
کوٸ امیر ہے یا غریب
پورے سب کے کچھ نہ کچھ شوق

سویاں، چاٹ اور بریانی
آج تو بس أٸسکریم ہے کھانی
غبارے لے لو  ، چپس کھالو
ڈھیر چاکلیٹ اور ٹافیاں
آج تو نہیں سوچنا

سارا سال کیا انتظار
روزے رکھے میں نے لگاتار
اب ساری عیدی اڑاٸیں  گے
خوب دکان کے چکر لگاٸیں گے

Advertisement