چھوٹی عید کا تہوار
لایاخوشیوں کی بہار
پڑھ کر عیدکی نماز
گلے ملے ہر ناراض
اب عیدی دے دیں جناب
دادا،چاچا،ماموں کہاں ہیں آپ
روکے کوٸ نہ ڈالے رعب
عید ہے آج نہیں
خوشی ہوا میں جیسے مہکے گلاب
مہندی ، چوڑیاں اور گھڑی
نیا کرتا، کالی عینک لڑی
ہر کسی نے کی ہے تیاری خوب
کوٸ امیر ہے یا غریب
پورے سب کے کچھ نہ کچھ شوق
سویاں، چاٹ اور بریانی
آج تو بس أٸسکریم ہے کھانی
غبارے لے لو ، چپس کھالو
ڈھیر چاکلیٹ اور ٹافیاں
آج تو نہیں سوچنا
سارا سال کیا انتظار
روزے رکھے میں نے لگاتار
اب ساری عیدی اڑاٸیں گے
خوب دکان کے چکر لگاٸیں گے