چڑیا نے کی دعوت
سب کی آٸ شامت
شیر کو بلایا
درخت پہ چڑھایا
میں تیری خالہ ہوں
بلی نے کی منت
شیر غرایا
بندر کوغصہ آیا
ہاتھی کی سونڈ
پانی میں گم
مگر مچھ کی کٹ گٸ دم
زرافے کی گردن میں پڑ گۓ بل
زیبرا کی دھاری، غاٸب ساری
شترمرغ کے انڈے، نہیں ہوۓ ٹھنڈے
چڑیا کو ستایا
کوا مسکرایا
ساری دعوت کو اڑایا