Advertisement

Sunday, 4 December 2022

معلوم ہوں میں۔ نظم شاعری۔ صاٸمہ ندیم

اردو نظم

Urdu poem on topic of "Death"

Maloom Hun Main

معلوم ہوں میں

۔ نظم 

شاعری۔ صاٸمہ ندیم


وقت نامعلوم میں معلوم ہوں میں 

لگتی بے رحم اور مظلوم ہوں میں

بن چاہی تقدیر کی گہری لکیر بنے

فاصلے پر ٹھہری ملزوم ہوں میں

دبک دبک پاٶں چلتی پاس آجاٶں

فقط چہرے سے محروم ہوں میں

اک پردے میں چھی سامنے ہوں

تم بےخبر اور معصوم ہوں میں

اذان سے شروع ، نماز پر ہوتمام

آج مبارک ،کل مرحوم ہوں میں

آنکھیں چرا کر روز دیکھنے والے

 کفارہ ازل میں مقسوم ہوں میں

حیراں نہیں تیری حرصِ دنیا پر

بس خاموش اور مغموم ہوں میں

چھین کر تیراغرور سر نگوں ہوں

حاکم سمجھو یا محکوم ہوں میں

سن جو دے دیا وہ سمیٹ لیا 

نہ جادو ،نہ علم نجوم ہوں میں

حرف راز دو عالم کا بتاٶں تجھے

بشر ہے تنہا اور مذموم ہوں میں



    

ملزوم ہوں میں۔ نظم شاعری۔ صاٸمہ ندیم

“نظم ”معلوم ہوں میں
شاعرہ صاٸمہ ندیم کی اردو شاعری میں ایک اور خوبصورت اضافہ ہے۔
 “نظم ”معلوم ہوں میں
کا مرکزی خیال یہ ہے کہ موت انسان سے ہم کلام ہے کہ کس طرح ہمارا اجل ہر وقت ہمارے سامنے ہے لیکن  ہم سب جانتے ہوۓ بھی 
 معصوم بنے ہیں۔

خلاصہ
حوالہ متن
 نظم کا نام معلوم ہوں میں:
شاعرہ صاٸمہ ندیم
اردو شاعری میں موت کے عنوان پر شاعری کم لکھی گٸ ہے۔ لیکن ”معلم ہوں میں“ نظم کے اشعار موت کی حقیقت بیان کرتے ہیں۔
شاعرہ کہتی ہیں کہ ہمیں    کہ ہم سب کو ایک دن موت کا مزہ چکھنا ہے بس ہمیں اس کا وقت معلو م نہیں۔ موت انسان کو کہتی ہے کہ میں سامنے ہوں لیکن تم مجھ سے آنکھیں چراتے ہو۔ میں دب پاٶں تم تک پہنچ جاتی ہوں۔ اس دنیا کی حقیقت بس اتنی ہے کہ آج تمہارے پدا ہونے خوشی مناٸ جاتی ہے اور کل تم مرحوم بن جاتے ہو۔ اس دنیا کا راز یہ ہے کہ  دینے والا نیکیاں سمیٹ کر اگلے جہان لے جاتا ہے۔  میں ازل سے ہوں اور ابد تک رہوں گی۔ انسان اس جہا ں میں تنہا پیدا ہوا اور اگلے جہان میں 
بھی تنہا ہی رہے گا۔

Q. Is there any Urdu poem on topic of "Death"
Ans. Yes, Urdu poem "Maloom hun main"
By poetess Saima Nadeem is written on the topic of Death or Maut.
 
Urdu nazm sad on death

Sad urdu nazm


 اکیلا ہی ں
 وقت معلوم نہیں 

Advertisement