پہلے دن جو کھولتے ہیں کتاب
kitaab poetry in urdu
نظم
صاٸمہ ندیم
book poetry in urdu
کتاب
پہلے دن جب کھولتے ہیں کتاب
تصو یریں سکھانے آتی ہیں آداب
لڑیوں میں پروۓ ہوۓ سب لفظ
الجھی تکراروں کے دیتے ہیں جواب
رہبر کی طرح زینے پار کراتی ہے
گلے ملتا ہے جب بچپن سے شباب
اک تصور سے دیکھتے ہیں شہرِزاد
ڈھونڈ لیتے ہیں ہر منظر ہر سراب
اصول زندگی ہو یا حصول بندگی
کتاب میں ہر عنوان ہے شامل نصاب
فلک کو چھو کر سمندر میں اتر گۓ
کتاب پروستی رہی پر تجسس باب
کھوج لیتے ہیں جو اسے سوچ کر
زندگی سے زر کماتے ہیں بے حساب
ذرخیز نہیں ہوسکتے افکار کے گلزار
کتاب ہی کرتی ہے ہر بنجر کو شاداب
مہک آتی رہتی ہے ان پھولوں سے تادیر
جنہیں استاد اور کتاب بناتے ہیں گلاب
دوستی کر لی جس قوم نے کتاب سے
جھک گۓ اس کے سامنے رموز و رباب
پہلے دن جو کھولتے ہیں کتاب
اردو نظم ۔کتاب
تجزیہ
شاعرہ
:اردو نظم کتاب شاعرہ صاٸمہ ندیم نے٢٠٢٢میں لکھی۔ یہ نظم ان کی ویب ساٸٹ چندا ماموں ١٢٣ پر شاٸع ہوٸ۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی شاعرہ صاٸمہ ندیم اردو نظموں کے علاوہ کٸ اردو اور انگریزی کہانیوں کی مصنفہ بھی ہیں۔ اس کے علاوہ آج کل وہ لاہور کے ایک کالج میں درس و تدریس کے فراٸض انجام دے رہی ہیں جہاں ننھے ننھے معصوم ذہنوں سے لیکر شرارتی لڑکپن تک کے تمام مراحل سے محظوظ ہوتی ہیں۔ یہ کہانیاں اور نظمیں ان کی ویب ساٸٹ پر پڑھی جا سکتی ہیں۔
اردو نظم
کتاب
مرکزی خیال
اردو نظم کتاب کا مرکزی خیال کتاب کی اہمیت اور خاص طور پر درسی کتب کے کسی طالب علم کی زندگی سنوارنے میں اہم کردار کے بارے میں ہے۔
خلاصہ
اردو نظم کتاب میں شاعرہ صاٸمہ ندیم کہتی ہیں کہ جب ہم پہلے دن کتاب کھولتے ہیں تو پڑھنا نہیں جانتے لیکن کتابوں میں تصویروں کی مدد سے زندگی کے آداب سیکھنا شروع کردیتے ہیں۔ وہ نۓ لفظ ہمارے سوالوں کے جواب دیتی ہیں اور پھر کتاب ایک رہنما کی بچپن سے جوانی تک ہماری زندگی کا مخلص حصہ بن جاتی ہے۔ کتاب ہمیں تصورات کی دنیا میں لے جاتی ہے۔ دین اور دنیا کے راز سمجھاتی ہے ۔ شاید ہی کچھ ہو جو کتاب میں موجود نہ ہو۔ ایک بنجر زمین کی طرح بے فکر ذہن کو گلزار کر دینے میں کتاب کے علاوہ کسی اور چیز کا ہاتھ نہیں۔ شاعرہ آخری شعر میں کہتیں ہیں کہ کتاب جتنی بھی اچھی ہو لیکن اچھا استاد اس کتاب پڑھنے والے کو گلاب کی مہکا دیتا ہے۔
Urdu nazm poem on the topic of kitaab is a famous poem from poetess Saima Nadeem.
Pehley din jo kholi thi kitaab
Tasveeron ney sikhaye they adaab