Advertisement

Monday, 27 May 2024

ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔ ایوارڈ یافتہ کہانی۔

 ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔ ایوارڈ یافتہ کہانی۔ 

ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔کہانی


ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی


کالج میں منعقد کردہ کہانی نویسی کے مقابلے میں طالبہ 

عرشیہ نفیس کی کہانی کو پہلا ایوارڈ دیا گیا۔

ایوارڈ یافتہ کہانی

ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی

مصنفہ :  عرشیہ نفیس                                                                 کہانی نویسی ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی 

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹی بچی  تھی جس کا نام فاطمہ تھا وہ ایک چھوٹے سے خوبصورت شہر میں رہتی۔ تھی ۔ اس کا چھوٹا سا گھر تھا جو پہاڑوں کے قریب تھا اس کا گھر ایک خوبصورت ندی کے پاس تعمیر کیا ہوا تھا۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی۔ مگر وہ زیادہ امیر نہیں تھے۔ لیکن وہ خوشی سے رہتے تھے۔ اس کا گھر درختوں  اور خوبصورت پودوں سے گھیرا ہوا تھا ۔ فاطمہ کو اپنا گھر زیادہ پسند نہیں تھا۔ اسے لگا کہ اس کاگھر بہت چھوٹا ہے۔ اور بہت صاف  ستھرا نہیں ہے۔فا طمہ  پہاڑوں  کا بہت شوق تھا۔ وہ اونچے پہاڑ میں واقع سنہری کھڑکیوں وا لے گھر  جیسے خوبصورت گھر میں رہنا چاہتی تھی۔ وہ ایک لاوارث  قلعہ تھا جس کی چمکتی سنہری کھڑکیاں پہاڑ کی چوٹی سے جھلملاتی نظر آتی تھیں۔ ایسا لگتا تھا جیسے سورج نے قلعے کو زیور پہنا کر سجا دیا ہو۔ کھڑکیاں اتنی خوبصورت اور چمکیلی تھیں  کہ فاطمہ پوری طرح مسحورہوجاتی تھی۔ وہ گجنٹوں اپنے گھر کی پرانی کھڑکی سے اسے چمکتے محل کو دیکھتی رہیتی۔ وہ اس چمکتی سنہری کھڑکیوں کے لئے دیوانہ ہوگی تھی اور  اسے اپنے گھر سے زیادہ نفرت ہونے لگی تھی تاہم ، فاطمہ بہت پیاری تھی اور وہ اپنے   خاندان کی جدوجہد  کو  سمجھتی تھی تو اس نے خاموشی سے سب کچھ   قبول کر لیا ۔ پھر بھی اس کی خواہش بڑھتی ہی چلی گئی  ۔ سال گزرتے گئے اور وہ تیزی سے بڑی ہوگی  ۔ وہ 12 سال کی ہوگی اور سنہری شہزاری کی طرح بہت خوبصورت ہو گٸ تھی ۔ اس کا خیال تھا کہ اسے سونے کی کھڑکیوں والے گھر میں رہنا چاہیے لکڑیوں کے پرانے گھر میں نہیں۔ فاطمہ کی چھٹیاں تھیں اور اس نے اپنی ماں سے درخواست کی  کہ وہ دریا کے قریب باغ میں گھومنا چاہتی ہے۔ اس کی ماں نے اسے اجازت دے دی لیکن اسے دور جانے سے منع کیا  - فاطمہ توپہاڑ پرچڑھنے  اور سنہری کھڑکیوں سے گھر میں  جھانکنے کا فیصلہ کر چکی تھی ۔ اس نے اپنی سائیکل لے کر پہاڑ کی چوٹی تک  پہنچنے کا سفر شروع کیا۔ اسے پہاڑمیں ایک تنگ سڑک نظر آئی جو  پہاڑ میں چمکتے قلعے کی طرف جا رہی تھی۔ بہت سی جدوجہد  کے بعد وہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچی۔وہ سنہری قلعہ در حقیقت تاریک کھڑکیوں والا تباہ شدہ قلعہ تھا۔ یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گئی ۔ وہ جو اپنے گھر سے وہ دیکھتی تھی یہ وہ محل تو نہیں تھا۔  ہاں اس نے   پہار  کی  گود سے جو  سنہری ، کھڑکیاں دیکھی تھیں وہ  درحقیقت اندھیری اور گندی کھڑکیوں کا عکس تھیں ۔ اس کی خواہش دم توڑ گئی ۔ اچانک اس کی نظر اپنے گھر پر  پڑھی اس کی ایک کھڑکی سونے کی طرح چمک رہی تھی۔ اس نے محسوس کیا کہ سورج کی شعائیں پانی میں منعکس ہو کر  کھڑکی کو چمکاتی ہیں سچ تو یہ تھا کہ وہ اپنے خوابوں کے   گھر میں رہتی تھی ، جس گھر میں سنہری کھڑکیاں تھیں۔ اسے بہت  دیر سے احساس ہوا وہ جو  برسوں سے خواب دیکھتی تھی وہ اس کا خواب  ٹوٹ گیا۔  تو وہ سمجھ گٸ تھی کہ تمام چمکتی ہوئی چیزیں سونا نہیں ہوتیں؟

Advertisement