Advertisement

Wednesday 26 June 2024

امی کاگھر۔ اردو نظم ۔صاٸمہ ندیم

 

ami ka ghar- urdu nazm



امی کا گھر
پھیلی ہوٸ یادیں اور گونجتی آوازیں
امی کے گھر جیتی ہیں ماضی کی سانسیں
نیم کے درخت کی گھنی چھاٶں کی طرح
بانہیں کھول رکھیں محبت بھری دیواریں
چھوٹے صحن میں ہاں جلتا تھا اک چولہا 
 اب کبھی ملتے ہیں بچھڑے بھاٸ اور بہنیں
کہیں دبی مانوس خوشبو بچپن کی
یاد کراۓ بے فکر کھیل اور تپتی  شامیں
روزگار اور رواجوں سے رخصت ہوۓ مکیں
 مہماں بنے بس کچھ چھٹیاں یہاں گزاریں
ابو کا گھر کب امی کا گھر بن جاتا 
بنا کاغذ یہ سلسلے ساری گرد جھاڑیں
بوڑھے ماں باپ کھو جاتے ہیں جس دن کیوں
 ویران ہو جاتی ہیں وہی گلیاں وہی راہیں
ہمیشہ امی کے گھر کی رونقیں نہیں رہتیں
پھر نہیں دیتا کوٸ جھولی بھر دعاٸیں

صاٸمہ ندیم
Ami ka ghar- Urdu nazm






Advertisement