Advertisement

Saturday, 17 December 2022

دل جو ٹھہرا تو سکوں دھڑکا تو تلاطم تھا۔ شاعری۔ صاٸمہ ندیم

 



دل جو ٹھہرا تو سکوں دھڑکا تو تلاطم تھا

نظم ۔ 

شاعرہ:

صاٸمہ ندیم

 

دل جو ٹھہرا تو سکوں دھڑکا تو تلاطم تھا

سوچ کے دریچوں سے آگے میرا دم خم تھا

یونہی نہیں پوشیدہ ہوۓ فلک کے ستارے

پتھروں سے گزرا جو روشنی کا تصادم تھا

شہرِ بے پرواہ کی پروا نہ  کرنی تھی مجھے

میرا جنوں تو بس بےجنوں سے متکلم تھا

لوہار کی سو سہہ کر کندن بنے تھے ہم

سنار کے لبوں پر آیا بے سبب وہ تبسم تھا

لگتا نہیں تھا پر خدا وہیں کہیں تھا ہمیشہ

قسمت نہ تھی جو سمجھے وہ ستم تھا

یونہی محبت میں جان دینے والے نہ تھے

 خود غرضی میں بھلے ملا اک نمبر کم تھا

کہاں گۓ وہ شعلہ فشاں ادیب و شعرا

 جہاں پرانے انداز میں جدت کا ترنم تھا

نٸ منزل نیا رستہ دکھانا تھا مجھے

وقت سے آگے جو چلا  میں وہ معلم تھا


اردو شاعری

اردو شاعری
دل جو ٹھہرا تو سکوں۔۔۔۔صاٸمہ ندیم کی ایک اور خوبصورت نظم ہے۔ صاٸمہ ندیم زیادہ تر موضوعاتی شاعری کرتی ہیں جیسے نیند، جھوٹ، من موجی ان کی موضوعاتی شاعری کی مثال ہیں۔ لیکن ”دل جو “
ٹھہرا
میں پڑھنے والوں کو رومانوی لیکن پرسوچ انداز نظر آتا ہے صاٸمہ ندیم نے بچوں کے لۓ بھی شاندار نٸ اردو نظمیں لکھی ہیں جو تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔ ان کیتمام شاعری
پڑھنے کے لۓ یہ پیج لاٸک اور فولو کریں۔


<

Advertisement