چوہوں کی نانی چڑیل۔ اردو کہانی
صاٸمہ ندیم
وانیہ اور آمنہ کی کہانیاں#
تیز بارش،طوفان، طویل لوڈ شیڈنگ اور گھپ اندھیرے نے ہر طرف عجیب ہیبت ناک ماحول بنا دیا تھا۔ رات کے دس بجے تھے۔ بجلی کی کڑک اور بادلوں کی گرج سے ڈرتی آمنہ کہیں سے ایک موم بتی ڈھونڈکر لاٸ اور دونوں بہنوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کو ڈراٶنی کہانیاں سناٸیں گی۔ زیادہ ڈرنے والا ہار جاۓ گا۔
پہلی باری آمنہ نے لی۔
۔”بہت عرصے پہلے کی بات ہے ایک جگہ ایک گنجی چڑیل رہتی تھی۔وہ چاہتی تھی کہ سب لوگ گنجے ہو جائیں۔ ایک دن اس نے بازار میں ایک شیمپو بیچا جو لوگ لگاتے تھے تو وہ گنجے ہو جاتے تھے۔وہ بہت خوش ہوئی کہ اب سب لوگ گنجے ہو جائیں گے لیکن کچھ دیر میں اس کی آنکھ کھل گئی کیونکہ یہ تو خواب تھا۔چڑیل کو بہت غصہ آیا اس نے سوچا خواب سچ ہوگا اس لیے میں ایک ایسا شیمپو بناؤں گی اس نے ایک شیمپو بنایا اور بازار میں بیچا لیکن لوگوں کے بال تو لمبے آنے لگ گئے۔چڑیل نے خود وہ شیمپو خودلگایا تو اس کی گنج اور بھی چمکنے لگ گئی۔اب لوگ اسے ”بلب والی چڑیل“ کہتے ہیں۔
وانیہ کو بہت غصہ آ رہا تھا۔ اب اس کی باری تھی۔
۔”بہت سال پہلے ایک جنگل میں ایک بھوکی چڑیل رہتی تھی۔اس کےپسندیدہ کھانے تھے; ماما کی مار، بابا کی ڈانٹ، سر کے بال اور ناک کے چوہے وغیرہ۔
ایک دن اس چڑیل کے ناک کے چوہے ختم ہو گئے تو چڑیل نے سوچا میں ناک کے چوہے خود بنا کر کھاؤں گی۔بھوکی چڑیل چھوٹے چھوٹے گتے کے ٹکڑے کیے ان پہ گلو ڈالی اور سوچا اگر مجھے چوہوں کی پوٹی مل جائے تو ناک کے چو ہے والی ڈش پوری ہو جائے گے لیکن چوہوں کی نانی چڑیل کو پتہ چل گیا۔پھرسب چوہوں نے اس بھوکی چڑیل کی ایسی درگت بنائی کہ اب اس کو سب لوگ چوہوں کی نانی نمبر دس چڑیل کہتے ہیں۔
تم خود ہوگی ”چوہوں کی نانی نمبر دس چڑیل“
آمنہ غصے سے بولی۔ ”اب ۔میری باری ہے۔ اک پرانے محل میں ایک ڈرامے بازچڑیل رہتی تھی۔ وہ ہر وقت کہتی کہ میں بیمار ہوں۔ مجھے یہاں درد ہے۔ وہاں درد ہے۔ جب اسےبھوتوں کے ڈاکٹر کے پاس لے کر جاتے توڈاکٹر اسے دواٸ نہ دیتا اور اس کی بہت بے عزتی
ہوتی۔ہاہا“۔
۔”شٹ اپ“وانیہ بولی۔۔۔
۔”اصل میں وہاں ایک نالائق چڑیل رہتی تھی جس کے نمبر ہمیشہ کم آتے تھے وہ گھر آ کر اپنا رزلٹ کارڈ چھپا دیا کرتی تھی تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے۔ایک دن ہوا چلی اور بھوتوں کی مشین نے اس کے رزلٹ کارڈ کی بہت ساری کاپیاں کر کے پورے شہر میں بکھیر دی
اب اس نالائق چڑیل کو سب لوگ جانتے تھے۔
۔”اصل میں وہ نالائق چڑیل تم ہو کیونکہ تمہارے نمبر کم آئے تھے۔ گنجی بھی اور ڈرامہ بازبھی۔۔۔“۔آمنہ غصے سے بولی۔
۔”نئی اصل میں تم ہوناک کے چوہوں والی نانی چڑیل۔۔۔“
اب دونوں کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگٸی۔ اچانک ہوا تیز چلنے لگ گئی تھی اور کھڑکیاں اور دروازے زور سے کھلنے اور بند ہونے لگے۔ اور اچانک موم بتی بجھ گئی۔
اچانک ان کے سامنے ایک بہت خوفناک شکل والی عورت آگئی۔جس کے سر پر رنگ برنگے پھولوں والا ایک تاج تھا۔وہ پھول اندھیرے میں چمک رہے تھے۔
۔”کیا چڑیل چڑیل لگا کر تم دونوں نے مجھے پریشان کیا ہے میں ساتھ والے پارک میں تیز ہوا میں ایک درخت سے دوسرے درخت تک جھولے لے رہی تھی۔ اڑتی چیزیں اٹھا کر انسانوں کو مار مار کر مزے کر رہی تھی کہ تمہاری وجہ سے جلدی سے مجھے تمہارے گھر آنا پڑا کیا مسئلہ ہے تم دونوں کے ساتھ۔میری چوہوں کی نانی چڑیل کا مذاق کیوں اڑا رہی ہو۔“وہ چڑیل غصے سے بولی
۔”یہ سب میرے اور میری بہن بھائیوں کے نام ہیں جو تم دونوں لے رہی ہو۔
۔اب اگر تم دونوں بہنوں نے چڑیل چڑیل کرنا بند نہ کیا تو میری چوہوں کی نانی چڑیل اپنے جھاڑو پر اڑ کر آرہی ہیں وہ تم دونوں کو سبق سکھاٸیں گی بس ان کا چوہوں والا جھاڑو خراب موسم کی وجہ سے اڑ نہیں پا رہا۔”وہ چڑیل غصے سے بولی۔
وانیا اور امنہ کی آوازیں ان کے گلے میں ہی دب گئی اب دونوں بالکل خاموش تھیں انہوں نے انکھیں بند کر لی تھیں۔
۔”ماما یہ آپ ہیں ۔ ہمیں پتہ ہے۔ آپ چڑیل بن کر آٸ ہیں۔“وانیہ بولی۔
تب اچانک زوردار بجلی چمکی اور کھڑکی سے باہر انھیں ایک خوفناک چڑیل جھاڑو پر اڑتی نظر آٸ۔
۔”چمپا چڑیل آجاٶ۔ اتنا ڈرانا بہت ہے“۔
تبھی اچانک لائٹ آگئی۔ان دونوں نے ڈرتے ڈرتے آنکھیں کھولیں تو کچن میں کوئی
بھی نہیں تھا۔۔
Share