لالچ بری بلا ہے۔ اردو کہانی۔ صاٸمہ ندیم
ایک دفعہ دو دوست بازل اور شہروز کمپیو ٹر ہیکنگ اورنۓ سافٹ وٸیرز بنانے کے بہت ماہر تھے۔ انھو نے ملکر ایک سافٹ وٸیر تیار کیا جس کی مدد سے حکومت کو ملکی کاموں میں بہت مدد مل سکتی تھی۔ وہ اپنے سافٹ وٸیر کو لے کر مختلف اداروں کے پاس گۓ ۔ ہر ادارہ انھیں منہ مانگی قیمت دینے پر تیار تھا۔ آخر کافی سوچ بچاراور چھان بین کے بعد انھوں نے ایک ادارے کو چن لیا۔ وہ سافٹ وٸیر بیچنے ہی والے تھے کہ ان میں سے ایک دوست کو ایک فون آیا جس میں اسے سافٹ وٸیر کے بدلے ایک بہت بڑی رقم کی پیش کش کی گٸ۔اس دوست نے اس پر سوچا تو لالچ اس پر غالب آگٸ۔
۔”آخر زیادہ کام میں نے ہی کیا تھا۔ شہروز تو خواہ مخواہ حصے دار بن رہا ہے“۔ بازل نے سوچا اور فیصلہ کر لیا۔ اس نے اپنے دوست سے مشورہ کۓ بغیر سافٹ وٸیر کو ایک دوسری کمپنی کو بیچ دیا۔ ساتھ ہی ایک بہت بڑی رقم کے اس اکاٶنٹ میں آگٸ۔ ا شہروز تو بازل کے دھوکے پر بہت رنجیدہ ہوا لیکن اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا۔اس نے بازل دوست کے ساتھ کام کرنا چھوڑ دیا۔ چند دن ہی گزرے تھےکہ پولیس نے بازل کو گرفتار کرلیا کیونکہ اس نے بہت بڑی رقم کے عوض وہ سافٹ وٸیر ایک ملک دشمن ایجنسی کو بیچ دیا تھا۔ اب بازل بہت شرمندہ تھا لیکن اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا اسے عدالت سے لمبی سزا ہوٸ۔ ب وہ جیل میں س کو بتاتا تھا کہ لالچ بری بلا ہے۔